کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 321
دیباچہ الحمد للّٰہ الرب المفضال المنعام، والصلاۃ والسلام علی خیر خلقہ محمد وآلہ و صحبہ ما اختلف الضیاء والظلام۔ أما بعد: یہ بات معلوم ہے کہ آدم علیہ السلام سے لے کر خاتم الانبیائ صلی اللہ علیہ و سلم تک جتنے انبیا مبعوث ہوئے، ان سب کی دعوت یہی تھی کہ لوگ توحید اختیار کریں اور شرک چھوڑ دیں ۔ انبیا علیہم السلام نے لوگوں کو شرک ترک کرنے کی دعوت دی، کیونکہ شرک سب سے بڑا ظلم اور سب سے برا کام ہے۔ اللہ تعالیٰ کو کسی اور عمل پر اتنا غصہ نہیں آتا جتنا غصہ شرک پر آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کو جتنا یہ شرک نا پسند ہے، اتنی کوئی چیز مبغوض نہیں ہے۔ اسی لیے ا س نے دنیا و آخرت میں جتنی سزا اس شرک پر مقرر کی ہے، وہ کسی اور گناہ پر مقرر نہیں فرمائی، نیز اس نے یہ خبر دی ہے کہ وہ شرک کو کسی طرح سے معاف نہیں کرتا ہے اور اس نے یہ بھی فرمایا ہے کہ مشرک نجس و ناپاک ہیں ، لہٰذا وہ حرم شریف نہ آنے پائیں ۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے مشرکوں کے ذبیحے اور ان سے نکاح کو حرام قرار دیا، ان سے دوستی رکھنے کو ممنوع قرار دیا، انھیں اپنا اور فرشتوں کا دشمن ٹھہرایا، موحدین کے لیے ان کے مال، بیویاں اور بچے مباح کر دیے اور انھیں غلام بنانا جائز قرار دیا ہے۔ شرک کی سنگینی کا سبب: شرک کو سب سے بڑا گناہ اور سنگین جرم اس بنا پر قرار دیا گیا ہے کہ اس کا مرتکب حقِ ربوبیت کو برباد کرتا، عظمتِ الوہیت کو توڑتا اور رب العالمین کے ساتھ بد گمانی کرتا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ وَیُعَذِّبَ الْمُنٰفِقِیْنَ وَالْمُنٰفِقٰتِ وَالْمُشْرِکِیْنَ وَالْمُشْرِکٰتِ الظَّآنِّیْنَ بِاللّٰہِ ظَنَّ السَّوْئِ عَلَیْھِمْ دَآئِرَۃُ السَّوْئِ وَغَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْھِمْ وَلَعَنَھُمْ وَاَعَدَّ لَھُمْ