کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 32
اور موضوعات کی تعیین کا صحیح اندازہ نہیں لگایا جا سکا، جس کی بڑی وجہ ان مولفات کی عدم دستیابی اور فقدان ہے، کیوں کہ مولف رحمہ اللہ کی زندگی میں تو یہ کتب اشاعت پذیر ہوئیں ، لیکن بعد میں دوبارہ ان کی از سرِ نو اشاعت کا کوئی معقول بندوبست نہ ہوسکا اور یہ علمی جواہر پارے نظروں سے اوجھل ہوگئے۔
عصرِ حاضر میں علومِ سلف کی تجدید و اشاعت کا جو مبارک سلسلہ شروع ہوا ہے، اس کی بدولت بڑے ہی قیمتی اور نایاب علمی خزانے منصہ شہود پر طلوع ہوئے ہیں اور روز بروز ان کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
برصغیر کے علماے حدیث نے مختلف علوم و فنون میں گراں قدر علمی تراث چھوڑی ہے، جس کی طرف کچھ عرصے سے محققین کی توجہ مبذول ہوئی ہے اور کئی کتب تحقیقی مراحل سے گزر کر از سرِ نو اشاعت پذیر ہوئی ہیں ۔ اس سلسلے میں جمعیۃ احیاء التراث الاسلامی کویت نے بھی علما و محققین کی بھرپور سرپرستی کی ہے، جس کی بنا پر اب تک متعدد کتب شائع ہوچکی ہیں اور برصغیر کے مختلف مدارس و جامعات کے اندر اور باہر کئی محققین اس علمی تراث کے احیا و تجدید میں مشغول ہیں ، جو آنے والے دنوں میں زیورِ طباعت سے آراستہ ہو کر یقینا علمی دفینوں کی اشاعت اور شائقینِ علم کے لیے اپنی تشنگی دور کرنے کا سبب ہوگا۔
زیرِ نظر سلسلہ اشاعت بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، جس کے تحت جدید تحقیقی معیار کے مطابق مجدد العصر نواب سید محمد صدیق حسن خان رحمہ اللہ کی علمی تراث کا احیا کرنا پیش نظر ہے۔
گذشتہ سال محترم المقام مولانا عارف جاوید محمدی حفظہ اللہ نے نواب صاحب رحمہ اللہ سے قلبی لگاؤ اور اپنی علمی لگن کے پیشِ نظر ان کے چند رسائل کی تحقیق اور ایڈٹنگ کروانے کے بعد اشاعت کا پروگرام بنایا تو ان کی خدمت میں عرض کی کہ اس کے بجائے اگر نواب صاحب رحمہ اللہ کی اردو، عربی اور فارسی میں لکھی ہوئی تمام مولفات کو تحقیق و ترجمہ کے بعد مناسب ترتیب سے مجموعات کی شکل میں شائع کیا جائے تو یقینا یہ ایک بہت بڑی علمی خدمت اور نواب صاحب رحمہ اللہ کی مولفات کی حفاظت و اشاعت کا بڑا ذریعہ ہوگا، جو بلا شبہہ اصحابِ علم و فضل اور شائقینِ علم کے لیے بے حد مفید ہوگا، چنانچہ محترم محمدی صاحب حفظہ اللہ نے اس تجویز سے اتفاق کیا اور اس مشروع کو لجنۃ القارہ الہندیہ کے مدیر جناب فضیلۃ الشیخ فلاح خالد المطیری حفظہ اللہ کے سامنے رکھا، جنھوں نے علم پروری کے جذبے سے اس پر موافقت کی اور اس سلسلے میں مکمل سرپرستی کا یقین دلایا۔