کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 246
کا بیان، جو اہلِ اسلام میں مروّج ہیں ، کتاب ’’تقویۃ الایمان‘‘ سے معلوم ہوتا ہے اور بدعات کی انواع جو مدعیانِ ایمان میں گھر گھر شائع ہیں ، ’’تذکیر الاخوان‘‘ سے ظاہر ہیں ۔[1]
اس ملک کے اولیا کی قبور اوثان واصنام کی طرح معبود ہیں ۔ بہرائچ، مکن پور، اجمیر، دہلی وغیرہ علاقوں میں ہر قبر پر سال میں میلہ ہوتا ہے۔ وہاں جہاں بھر کی منکرات، اجتماعاتِ مرد وزن اور سماعات و زیارات شرکیہ وبدعیہ عمل میں آتی ہیں ۔ ان پر بڑے بڑے قباب ومشاہد مزین ومشید بنے ہوئے ہیں ۔ مقبرۂ ہمایوں بادشاہ کو دیکھو تو ایک سلطنت کا محل معلوم ہوتا ہے۔ ان مواضع میں استغاثہ، استمداد، استعانت، نذرو قربانات؛ سب کچھ عوام وخواص بجا لاتے ہیں ۔
۱۳۰۰ھ کے اوائل میں بعض علماے دین کی سعی سے شرک وبدعت اور پیر پرستی کا کارخانہ قدرے سرد پڑ گیا تھا۔ اب جو اُس تجدید کو ایک مدت دراز گزر گئی ہے تو پھر پیری مریدی، گورپرستی اور پیر پرستی نے اپنا قدم جمانا شروع کر دیا ہے۔ شرک وبدعت اُن سفہاے عوام اور جہلاے کالانعام میں سرایت کر گیا ہے جو برائے نام مسلمان ہیں ۔ جو لوگ اس ملک میں اہلِ حل وعقد سمجھے جاتے ہیں وہ بھی الحاد و دہریت کے داعی ہو گئے ہیں ۔ ہزارہا مسلمان نیچر پرست بن گئے اور ایمان سے دور جا پڑے، لیکن اس کے باوجود اسلام کا دعوی کیے جاتے ہیں ۔ فسبحان اللّٰه وبحمدہ۔۔!!
٭٭٭
[1] سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے بعد اور دیگر مواقع پر تمام بتوں کا خاتمہ فرما دیا، ان پر تعمیر کردہ قبے اور عمارتیں مسمار کروا دیں اور ان درختوں کو کٹوا دیا جن کی تعظیم کی جاتی تھی۔ اس طرح شرک وبت پرستی کی یاد گار کے تمام آثار ومظاہر مٹا دیے گئے۔ اس مہم پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید، علی بن ابی طالب، عمرو بن عاص اور جریر بن عبد اللہ بجلی وغیرہ] کو جہاں جہاں یہ بت تھے، بھیجا اور انھوں نے جا کر ان سب کو ڈھا کر سر زمینِ عرب سے شرک وبت پرستی کا نام مٹا دیا۔ (تفسیر ابن کثیر)
قرون اولیٰ کے بہت بعد ایک مرتبہ پھر عرب میں شرک کے مظاہر عام ہو گئے تھے جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے مجدد الدعوۃ شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب نجدی رحمہ اللہ کو توفیق دی، جنھوں نے درعیہ کے حاکم کو اپنے ساتھ ملا کر قوت کے ذریعے سے ان مظاہرِ شرک کا استیصال کیا اور اسی دعوت کی تجدید ایک مرتبہ پھر سلطان عبد العزیز والیِ نجد وحجاز (موجودہ سعودی حکمرانوں کے والد اور مملکت سعودیہ کے موسس) نے کی اور سر زمین عرب سے تمام پکی قبروں اور قبوں کو ڈھا کر سنت نبویہ کا احیا فرمایا اور یوں اب الحمد للہ پورے سعودی عرب میں اسلامی احکام کے مطابق کوئی پختہ قبر ہے نہ کوئی مزار۔ (دیکھئے: تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف؛ص: ۱۴۹۳، ۱۴۹۴)
یہ دونوں کتب شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ کی تالیف کردہ ہیں ۔