کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 245
[جو شخص دنیا کی زندگی اور اس کی زینت پر فریفتہ ہوا چاہتا ہو ہم ایسوں کو ان کے کلی اعمال (کا بدلہ) یہیں بھر پور پہنچا دیتے ہیں اور یہاں انھیں کوئی کمی نہیں کی جاتی] عارف خبیر اور صاحب بصیرت ان دونوں نوع کے انجام کار میں تامّل کرے: ﴿ فَرِیْقٌ فِی الْجَنَّۃِ وَفَرِیْقٌ فِی السَّعِیْرِ﴾ [الشوریٰ: ۷] [ایک گروہ جنت میں ہو گا اور ایک گروہ جہنم میں ہو گا] ﴿ اَفَمَنْ کَانَ مُؤْمِنًا کَمَنْ کَانَ فَاسِقًا لَا یَسْتَوٗنَ ﴾ [السجدۃ: ۱۸] [کیا وہ جو مومن ہوا اس کے جیسا ہے جو فاسق ہو؟ یہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے] اہلِ ہند میں شرکیہ عقائد و رسومات: شرک وبدعات کے ارتکاب کے حوالے سے یہ تو بلادِ عرب اور عراقِ عجم کے حالات ہیں ۔[1] اقلیمِ ہند، جس میں ہم پیدا ہوئے ہیں ، یہاں کے شرک وبدعت کے ذکر کرنے کے لیے ایک دفتر گراں درکار ہے۔ وہ کون سا شہر وقصبہ ہے جہاں غیر اللہ کی عقیدت نہیں ہے؟ یہاں کی بعض رسومِ کفر وشرک
[1] بلادِ عرب اور عراقِ عجم وغیرہ کے جو حالات نواب والا جاہ رحمہ اللہ نے یہاں بیان کیے ہیں کہ سارا عجم وعرب شرک و کفر، غیر اللہ سے استعانت واستمداد اور غیر اللہ کے لیے نذور وقربانات پیش کرنے میں گرفتار تھا، یہ سب حالات تقریباً ۱۲۸۵ھ کے ہیں ، جب آپ نے حج کیا اور ان حالات کا مشاہدہ کیا۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل عرب میں بت پرستی عام تھی، حتی کہ مرکز توحید خانے کعبہ کو بھی بت خانہ کی شکل میں تبدیل کر دیا گیا تھا اور اس میں ۳۶۰ بت رکھ دیے گئے تھے۔ عرب میں تین بت بہت مشہور تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی سورت نجم میں بیان کیا ہے: ﴿اَفَرَئَ یْتُمُ اللّٰتَ وَالْعُزّٰی* وَمَنٰوۃَ الثَّالِثَۃَ الْاُخْرٰی﴾ [النجم: ۱۹، ۲۰] [کیا تم لوگوں نے لات اور عُزّیٰ کو دیکھا اور منات تیسرے پچھلے کو؟] ’’لات‘‘ کے معنی ستّو گھولنے والا ہے۔ یہ ایک نیک آدمی تھا جو حاجیوں کو ستو گھول کر پلاتا تھا۔ جب یہ مر گیا تو لوگوں نے اس کی قبر کو عبادت گاہ بنا لیا۔ پھر اس کے مجسمے بن گئے۔ یہ طائف میں بنو ثقیف کا سب سے بڑا بت تھا۔ ’’عُزّی‘‘ یہ اللہ کے صفاتی نام سے ماخوذ ہے۔ یہ غطفان میں ایک درخت تھا جس کی عبادت کی جاتی تھی۔ یہ قریش اور بنو کنانہ کا خاص معبود تھا۔ ’’مناۃ‘‘ یہ ’’منیٰ‘‘ ’’یمني‘‘ سے مشتق ہے جس کے معنی بہانا ہے۔ اس کے تقرب کے حصول کے لیے لوگ کثرت سے اس کے پاس جانور ذبح کرتے اور ان کا خون بہاتے تھے۔ یہ مکے اور مدینے کے درمیان ایک بت تھا۔ (فتح القدیر) یہ بت قدید کے مقابل مشلل مقام میں تھا۔ یہ بنو خزاعہ کا خاص بت تھا۔ دورِ جاہلیت میں اوس وخزرج یہیں سے احرام باندھتے اور اس کا طواف کرتے تھے۔ (أیسر التفاسیر، تفسیر ابن کثیر) ان مذکورہ بتوں کے علاوہ مختلف اطراف میں اور بھی بہت سے بت اور بت خانے پھیلے ہوئے تھے۔ (