کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 233
[آپ نے فرمایا: تم انھیں پوجتے ہو جنھیں خود تم تراشتے ہو، حالانکہ تمھیں اور تمھاری بنائی ہوئی چیزوں کو اللہ ہی نے پیدا کیا ہے] اہلِ درعیہ تاج نامی ایک شخص کو ولی بتاتے ہیں اور جو کام مشرکین اپنے طواغیت کے ساتھ کرتے تھے، وہ اُس کے ساتھ بجا لاتے ہیں ۔ نفع نقصان کے عقیدے کے ساتھ اس کی نذر و دعا کرتے ہیں اور قضاے حاجات کی خاطر فوج در فوج وہاں جمع ہوتے ہیں ، پھر وہ تاج ولی اپنے شہر سے نذرانوں کا جمع شدہ مال لینے کے لیے درعیہ میں آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَاِِنَّھُمْ لَیَصُدُّوْنَھُمْ عَنِ السَّبِیْلِ وَیَحْسَبُوْنَ اَنَّھُمْ مُھْتَدُوْنَ﴾ [الزخرف: ۳۷] [اور وہ انھیں راہ سے روکتے ہیں اور یہ اسی خیال میں رہتے ہیں کہ یہ ہدایت یافتہ ہیں ] غرض کہ اُس شہر کے قرب وجوار کے لوگوں کو اس شخص کے حق میں بڑا ہی اعتقاد ہے، یہاں تک کہ ہر حاکم اُس سے ڈرتا ہے۔ اُس قبر کے پجاریوں سے ہر انسان خائف رہتا ہے، کوئی اُن سے تعرض نہیں کرتا، پھر اُن کو ستانے کا کیا ذکر ہے؟ لوگ اس کی طرف بڑی حکایتیں منسوب کرتے ہیں اور ان جھوٹی اور غلط حکایتوں کو سچا قرار دیتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَسَیَعْلَمُ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْٓا اَیَّ مُنقَلَبٍ یَّنقَلِبُوْنَ﴾ [الشعرائ: ۲۲۷] [اور ظالم لوگ ابھی جان لیں گے کہ کس کروٹ اُلٹتے ہیں ] اہلِ ریاض کے شرکیہ اعمال: یہی حال شہر ریاض کا ہے کہ وہاں بھی قسما قسم کے بے شمار گناہ اور نجاستیں موجود ہیں ، جن میں سے ایک حوطۂ رفاع کے نزدیک ایک مقبرہ ہے جہاں لوگ تبرک وانتفاع کے لیے حاضر ہوتے ہیں اور شفا اور سفارش طلب کرتے ہیں ۔ شیطان نے ان سے وہ چیز فراموش کرا دی جسے وہ پڑھتے تھے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ لَا یَشْفَعُوْنَ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰی وَ ھُمْ مِّنْ خَشْیَتِہٖ مُشْفِقُوْنَ ﴾ [الأنبیائ: ۲۸] [اور وہ کسی کی سفارش نہیں کرتے بجز ان کے جن سے اللہ خوش ہو، وہ تو خود ہیبتِ الٰہی سے لرزاں و ترساں ہیں ] دوسرا مقبرہ طیاذب ہے، جس کی طرف ابلیس لعین لوگوں کو کھینچ کر لاتا ہے۔ لوگ وہاں آکر دعا و نذر