کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 168
گا: (( مَنْ رَّبُّکَ )) [1] [تیرا رب کون ہے؟] مطلب یہ ہے کہ تیرا معبود کون ہے؟ کیونکہ توحیدِ ربوبیت کے ساتھ امتحان نہیں لیا جاتا ہے۔ اسی طرح یہ آیت ہے: ﴿ اَغَیْرَ اللّٰہِ اَبْغِیْ رَبًّا﴾ [الأنعام: ۱۶۴] [کیا میں اللہ کے سوا کوئی رب تلاش کروں ؟] اس میں بھی ’’رباً‘‘ سے ’’إلٰھا‘‘ مراد ہے۔ یہ صورت اجتماع کی ہے، رہا افتراق تو فرمایا: ﴿ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ *مَلِکِ النَّاسِ *اِِلٰہِ النَّاسِ﴾ [الناس: ۱۔۳] [تو کہہ میں پناہ پکڑتا ہوں لوگوں کے رب کی۔ لوگوں کے بادشاہ کی۔ لوگوں کے معبود کی] مشرکین توحیدِ ربوبیت کے قائل تھے۔ اس پر دلائل دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں مزید ارشاد فرمایا: ﴿ قُلْ لِّمَنِ الْاَرْضُ وَمَنْ فِیْھَا اِِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ *سَیَقُوْلُوْنَ لِلّٰہِ قُلْ اَفَلاَ تَذَکَّرُوْنَ*قُلْ مَنْ رَبُّ السَّمٰوٰتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ*سَیَقُوْلُوْنَ لِلّٰہِ قُلْ اَفَلاَ تَتَّقُوْنَ*قُلْ مَنْم بِیَدِہٖ مَلَکُوتُ کُلِّ شَیْئٍ وَّھُوَ یُجِیرُ وَلاَ یُجَارُ عَلَیْہِ اِِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ*سَیَقُوْلُوْنَ لِلّٰہِ قُلْ فَاَنّٰی تُسْحَرُوْنَ *بَلْ اَتَیْنٰھُمْ بِالْحَقِّ وَاِِنَّھُمْ لَکٰذِبُوْنَ *مَا اتَّخَذَ اللّٰہُ مِنْ وَّلَدٍ وَّمَا کَانَ مَعَہٗ مِنْ اِِلٰہٍ اِِذًا لَّذَھَبَ کُلُّ اِِلٰہٍم بِمَا خَلَقَ وَلَعَلاَ بَعْضُھُمْ عَلٰی بَعْضٍ سُبْحٰنَ اللّٰہِ عَمَّا یَصِفُوْنَ﴾ [المؤمنون: ۸۴۔۹۱] [کہہ یہ زمین اور اس میں جو کوئی بھی ہے، کس کا ہے، اگر تم جانتے ہو؟ ضرور کہیں گے: اللہ کا ہے۔ کہہ دے پھر کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے؟ کہہ ساتوں آسمانوں کا رب اور عرش عظیم کا رب کون ہے؟ ضرور کہیں گے: اللہ ہی کے لیے ہے۔ کہہ دے پھر کیا تم ڈرتے نہیں ؟ کہہ کون ہے وہ کہ صرف اس کے ہاتھ میں ہر چیز کی مکمل بادشاہی ہے اور وہ پناہ دیتا ہے اور اس کے مقابلے میں پناہ نہیں دی جاتی، اگر تم جانتے ہو؟ ضرور کہیں گے: اللہ کے لیے ہے۔ کہہ پھر تم کہاں سے جادو کیے جاتے ہو؟ بلکہ ہم ان کے پاس حق لائے ہیں اور بے شک وہ یقینا جھوٹے ہیں ۔ اللہ نے نہ کوئی اولاد بنائی اور نہ کبھی اس
[1] سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۴۷۵۳) سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۱۲۰)