کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 139
اس میں خباثت بڑھ جاتی ہے تو پھر ایسا عام عذاب آتا ہے کہ نیک و بد سبھی اس کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ جب وہ ظالم کا ہاتھ نہیں روکیں گے تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ ان تمام کو عذاب میں مبتلا کر دے، جیسے فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖٓ اَنْ تُصِیْبَھُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیْبَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ﴾ [النور: ۶۳] [سو لازم ہے کہ وہ لوگ ڈریں جو اس کا حکم ماننے سے پیچھے رہتے ہیں کہ انھیں کوئی فتنہ آپہنچے، یا انھیں درد ناک عذاب آ پہنچے] طالبِ آخرت اور رضاے الٰہی کے حصول کی کوشش کرنے والے کو چاہیے کہ وہ اس طرف بہت زیادہ توجہ دے، کیوں کہ اس کا نفع بہت زیادہ ہے، بشرطیکہ اس کی نیت خالص ہو اور منکر سے بالکل نہ ڈرے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ لَیَنْصُرَنَّ اللّٰہُ مَنْ یَّنْصُرُہٗ﴾ [الحج: ۴۰] [اور یقینا اللہ ضرور اس کی مدد کرے گا جو اس کی مدد کرے گا] مزید اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ یُّتْرَکُوْٓا اَنْ یَّقُوْلُوْٓا اٰمَنَّا وَ ھُمْ لَا یُفْتَنُوْنَ ﴾ [العنکبوت: ۱] [کیا لوگوں نے گمان کیا ہے کہ وہ اسی پر چھوڑ دیے جائیں گے کہ کہہ دیں ہم ایمان لائے اور ان کی آزمایش نہ کی جائے گی][1] امر با لمعروف اور نہی المنکر دین کے ستون ہیں : تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر واجب ہے۔ یہ دین کے دو بڑے ستون اور ہر مسلمان پر سختی سے واجب ہیں ۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (( فَمَنْ جَاھَدَھُمْ بِیَدِہٖ فَھُوَ مُؤْمِنٌ، وَمَنْ جَاھَدَھُمْ بِلِسَانِہٖ فَھُوَ مُؤْمِن،ٌ وَمَنْ
[1] السراج الوھاج (۱/۱۷۲، ۱۷۳)