کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 127
17۔سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے:
’’مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے، جو شخص صدقِ دل سے وہ کلمہ پڑھتا ہے اور پھر اسی پر اس کی موت واقع ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کی آگ حرام کر دیتا ہے، وہ کلمہ یہ ہے ’’لا الٰہ الا اللّٰه۔‘‘[1] (رواہ الحاکم، و قال: صحیح علی شرطھما و رویاہ بنحوہ)
18۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک مرفوع حدیث کے الفاظ ہیں :
’’کثرت سے ’’لا الٰہ الا اللّٰه‘‘ کے ساتھ (توحید کی) گواہی دیا کرو، اس سے پہلے کہ تمھارے اور اس کلمے کے درمیان کوئی چیز حائل ہو جائے۔‘‘[2] (رواہ أبو یعلیٰ بإسناد جید قوي)
یعنی موت سے پہلے پہلے کثرت سے یہ کلمہ پڑھا کرو۔
مشائخ نے کہا ہے کہ جو شخص اپنی عمر میں ستر ہزار مرتبہ ’’لا الٰہ الا اللّٰه‘‘ کو پڑھے گا تو اسے بخش دیاجائے گا۔[3]
19۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے:
’’جو بندہ رات یا دن کی کسی گھڑی میں ’’لا الٰہ الا اللّٰه‘‘ پڑھے تو یہ کلمہ اس کے نامہ اعمال میں درج تمام گناہوں کو مٹا دیتا ہے اوراس کے تمام گناہ نیکیوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں ۔‘‘[4] (رواہ أبو یعلیٰ)
یعنی اس کے گناہ مٹ جاتے ہیں اور ان گناہوں کے برابر نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں ۔
20۔سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے:
’’لا الٰہ الا اللہ پڑھنے والوں پر قبر اور حشر میں کوئی وحشت اور خوف نہ ہو گا۔ گویا میں اس
[1] مستدرک الحاکم (۱/۱۴۳) صحیح ابن حبان(۱/۴۳۴)
[2] مسند أبي یعلیٰ الموصلي (۱۱/۸)
[3] مشائخ کا یہ قول بلا دلیل ہے، یہ تعداد کسی حدیث میں نہیں آئی۔ (محمد سعید) [کذا في الأصل)
[4] مسند أبي یعلیٰ الموصلي (۶/۲۹۴) اس کی سند میں ’’عثمان بن عبدالرحمن الزہری‘‘ متروک ہے۔ امام ابن عدی رحمہ اللہ اس راوی کے ترجمہ میں مذکورہ بالا روایت ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں : ’’و لعثمان غیر ما ذکرت من الحدیث، عامۃ أحادیثہ مناکیر، إما إسنادہ أو متنہ منکراً‘‘ (الکامل لابن عدي: (۵/۱۶۰)