کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 126
پلڑے میں ’’لا الٰہ الا اللّٰه‘‘ کو رکھا جائے تو ’’لا الٰہ الا اللّٰه‘‘ ان سب سے بھاری ہو جائے گا] 14۔اسی طرح سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ’’لا الٰہ الا اللّٰه‘‘ کو افضل ذکر کہا گیا ہے۔[1] (رواہ ابن ماجہ والنسائي و ابن حبان۔ امام حاکم رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے) 15۔یعلٰی بن شداد کہتے ہیں کہ ابو شداد بن اوس نے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں ہمیں کہا اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ان کی تصدیق کرتے تھے: ’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس موجود تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’تم میں کوئی غریب (اجنبی) اہلِ کتاب ہے؟‘‘ ہم نے عرض کی: ’’نہیں !‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ دروازہ بند کر دو اور ہاتھ اٹھا کر کہو: ’’لا الٰہ الا اللہ‘‘ کچھ دیر تک ہم نے ہاتھ اٹھائے تو پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ اَللّٰہُمَّ إِِنَّکَ بَعَثْتَنِيْ بِھٰذِہِ الْکَلِمَۃِ وَ وَعَدْتَنِيْ عَلَیْھَا الْجَنَّۃَ وَأَنْتَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ)) [سب تعریف اللہ کے لیے ہے۔ اے اللہ! تو نے مجھے اس کلمے (لا الٰہ الا اللہ) کے ساتھ معبوث کیا ہے اور اس پر مجھ سے جنت کا وعدہ کیا ہے اور تو وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا] پھر فرمایا: ((أَْبْشِرُوْا فَإِنَّ اللّٰہَ قَدْ غَفَرَ لَکُمْ)) [خوش ہو جاؤ! یقینا اللہ تعالیٰ نے تمھیں معاف فرما دیا ہے][2] (رواہ أحمد بإسناد حسن و الطبراني وغیرھما) 16۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’اپنے ایمان کو تازہ کرو!‘‘ ہم نے عرض کی: ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم اپنے ایمان کو کس طرح تازہ کریں ؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’لا الٰہ الا اللّٰه کثرت سے پڑھا کرو۔‘‘[3] (رواہ أحمد والطبراني و إسناد أحمد حسن)
[1] سنن النسائي الکبریٰ (۶/۲۰۸) سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۳۸۳) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۳۸۰۰) صحیح ابن حبان (۳/۱۲۶) مستدرک الحاکم (۱/۶۸۱) [2] مسند أحمد (۴/۱۲۴) المعجم الکبیر للطبراني (۷/۲۸۹) [3] مسند أحمد ۲/۳۵۹) مستدرک الحاکم (۴/۲۵۶) اس حدیث کی سند میں ’’شتیر بن نھار‘‘ مجھول ہے۔ دیکھیں سوالات البرقاني للدارقطني، رقم الحدیث (۲۱۲) نیز دیکھیں : السلسلۃ الضعیفۃ، رقم الحدیث (۸۹۶)