کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 125
10۔سیدنا رفاعہ جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’میں اللہ کے ہاں گواہی دیتا ہوں کہ جو شخص سچے دل سے یہ گواہی دیتے ہوئے فوت ہوتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود (برحق) نہیں اور یقینا میں اللہ کا رسول ہوں ، پھر اس پر سیدھا قائم رہتا ہے تو وہ جنت میں جائے گا۔‘‘[1] (رواہ أحمد بإسناد لا بأس بہ) اس حدیث میں اس کے سیدھا رہنے سے مراد یہ ہے کہ وہ اس کلمے کے مطابق عمل کرتا ہے۔ 11۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوع حدیث میں یہ الفاظ مروی ہیں : ’’جب کوئی شخص ’’لا الٰہ الااللہ‘‘ پڑھتا ہے تو اس کے لیے آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں اور یہ کلمہ عرش الٰہی کے پاس پہنچ جاتا ہے، جب تک وہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرے۔‘‘[2] (رواہ الترمذي وقال: حدیث حسن غریب) 12۔انہی سے مروی دوسری حدیث کے الفاظ ہیں : ’’جس نے ’’لا الٰہ الا اللّٰه‘‘ پڑھا تو یہ کلمہ اس کو کسی دن ضرور فائدہ دے گا، خواہ اس کو کوئی عذاب جھیلنا پڑے۔‘‘[3] (رواہ البزار و الطبراني) یعنی اگرچہ اس کو جہنم میں عذاب ہو، مگر انجام کار اسے نجات مل جائے گی۔ 13۔سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے اپنے لیے کسی خصوصی ذکر کا سوال کیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’(اے موسیٰ!) لا الٰہ الا اللّٰه پڑھو۔‘‘ موسیٰ علیہ السلام نے عرض کی: ’’اے رب! یہ تو تیرے سارے ہی بندے پڑھتے ہیں !‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ((لَوْ أَنَّ السَّمٰوَاتِ السَّبْعَ وَالْأَرْضِیْنَ السَّبْعَ فِيْ کِفَّۃٍ، وَلَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ فِيْ کِفَّۃٍ لَمَالَتْ بِھِنَّ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ)) [4] (رواہ النسائي و ابن حبان، و قال الحاکم: صحیح الإسناد) [اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں (ترازو کے) ایک پلڑے میں رکھ دیے جائیں اور ایک
[1] مسند أحمد (۴/۱۶) [2] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۵۹۰) [3] مسند البزار (۱۵/۶۶) صحیح ابن حبان (۷/۲۷۲) المعجم الأوسط للطبراني (۶/۲۷۴) [4] سنن النسائي الکبریٰ (۶/۲۰۸) صحیح ابن حبان (۱۴/۱۰۲) مستدرک الحاکم (۱/۷۱۰)