کتاب: مجموعہ مقالات و فتایٰ علامہ شمس الحق عظیم آبادی - صفحہ 95
تحریرکیا ہے۔[1] اس کومیں نے حق کے مطابق پایا۔ پھر حق کے سوا بجز گمراہی کیا متصور ہے؟ اس میں شک نہیں کہ قادیانی نے مذہبِ الحاد اختیار کیا ہے، نصوصِ کتاب وسنت کو اپنی جگہ سے پھیرا ہے اور وہ باتیں بولا ہے جس پر کوئی مسلمان بجز اقوام غیر جراَت نہیں کرسکتا۔ خدا اس کے شر اور وساوس اور جادو سے مسلموں کو بچائے۔ خداوند تعالیٰ ہمارے شیخ سے راضی ہو، جنھوں نے اسلام سے جملہ مخالفین کی مدافعت کی اور اس کی مدد کی۔ پھر خدا تعالیٰ مولوی ابو سعیدمحمدحسین لاہوری اور مولوی محمد بشیر صاحب سہسوانی کو جزاے خیر دے کہ انھوں نے اس مفتری کذاب سے مقابلہ کیا اور حق کو ظاہر اور اس کو لاجواب کردیا۔ اس کو جواب کی طاقت نہیں ہوئی تو ان کے مقابلے سے جنگلی گدھوں کی طرح بھاگ ہی گیا۔
العبد
ابوالطیب محمد شمس الحق
11۔ مجلس ذکرِ ولادتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں کھڑے ہونا:
سوال : ذکرِ ولادتِ رسول کے وقت جو مجلسِ مولد میں کھڑے ہو جاتے ہیں ، تو یہ کھڑا ہونا بایں اعتقاد کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک وہاں تشریف لاتی ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہر جگہ حاضر ناظر ہیں ، شرع میں کیا حکم رکھتا ہے اور بے اعتقاد اس امر کے کیا حکم رکھتا ہے؟
جواب : قیام وقتِ ذکرِ ولادت کے بغیر اس اعتقاد کے بدعت ہے اور ساتھ اس اعتقاد کے شرک ہے۔ اس واسطے کہ اوپر گزرا کہ صفت حاضر و ناظر ہونے کی ہر جگہ میں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کسی میں پائی نہیں جاتی ہے۔ جائے غور ہے کہ اگر مثلاً سو جگہوں میں ایک وقت خاص میں مجلس مولود کی ہو تو کس طرح اسی وقت خاص میں ہر جگہ روح آپ کی تشریف لائے گی؟
قاضی شہاب الدین دولت آبادی نے کتاب ’’تحفۃ القضاۃ‘‘ میں فرمایا ہے:
[1] اس رسالے سے مراد وہ فتویٰ تکفیر ہے جو مولانا محمد حسین بٹالوی رحمہ اللہ نے مرزا غلام قادیانی کے عقائد و نظریات کی بابت میاں صاحب محدث دہلوی رحمہ اللہ کی خدمت میں پیش کیا اور میاں صاحب نے قرآن و سنت کے دلائل کی روشنی میں مرزائی عقائد کو الحاد و زندقہ قرار دیا۔ بعد ازاں مولانا بٹالوی رحمہ اللہ نے مذکورہ فتوے پر ملک بھر کے دو صد علما کی تصدیقات حاصل کیں اور اسے شائع کیا۔ مرزا غلام قادیانی نے بھی اس فتوے کا اپنی کئی کتب میں ذکر کیا ہے، مثلاً دیکھیں : روحانی خزائن (۱۶/ ۴۳۸)