کتاب: مجموعہ مقالات و فتایٰ علامہ شمس الحق عظیم آبادی - صفحہ 75
پٹنہ سے شائع کیا تھا۔ یہ اپنے موضوع پر بے نظیر ہے۔ خدا بخش لائبریری میں اس کا قلمی نسخہ ان کے مجموعہ فتاویٰ میں شامل ہے۔
15۔فتویٰ رد تعزیہ داری۔
یہ اردو میں لکھا گیا تھا، جو مطبع سعید المطابع، بنارس سے شائع ہوچکا ہے۔ اس پر تاریخ اشاعت درج نہیں ۔ اپنے موضوع پر یہ بھی لا جواب ہے۔
16۔الوجازۃ في الإجازۃ۔
اس کتاب میں علامہ عظیم آبادی نے تمام حدیث کی کتابوں کی ان کے مولفین تک اپنی سندیں جمع کی ہیں ۔ شروع میں اپنے حدیث کے گیارہ اساتذہ کا ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ ان میں سے تین ہندوستانی (مولانا بشیرالدین قنوجی، مولانا سید نذیر حسین محدث دہلوی، شیخ حسین بن محسن یمانی انصاری) اور باقی آٹھ عرب ہیں ، جن سے حجاز میں سندِ حدیث حاصل ہوئی۔ ان میں سے ہر ایک نے مولانا کو اپنے تمام سلسلہ ہائے سند سے روایت کی اجازت عطا کی تھی۔ اس کے دو قلمی نسخے خدا بخش لائبریری میں زیر رقم ۳۲۶۴ و ۳۲۶۵ موجود ہیں ، جن میں سے ایک بخط مولف ہے۔ علامہ شمس الحق عظیم آبادی اسے اپنے شاگردوں کو عطا کر تے تھے، تاکہ وہ علامہ عظیم آبادی کے واسطے سے حدیث کی کتابوں کی روایت کا شرف حاصل کرسکیں ۔ چنانچہ مذکورہ دونوں نسخوں میں سے ایک پر شیخ اسماعیل خطیب بن سید ابراہیم حسنی قادری نسباً، سلفی و حدیثی مشرباً، اسعردی بلداً ومحلۃً، قاھری ازھری رحلۃً اور دوسرے پرشیخ عبدالحفیظ بن شیخ محمد طاہر فہری نسباً، فاسی داراً کے نام موجود ہیں ، جنھیں علامہ شمس الحق عظیم آبادی نے اپنا مجموعہ اسانید روانہ کیا تھا۔
17۔فتح المعین في الرد علی البلاغ المبین في إخفاء التأمین۔
یہ کتاب محمد شاہ پنجابی کے رسالے کے رد میں ہے اور مسئلہ آمین سے متعلق ہے۔ اس کتاب کا ذکر خود علامہ عظیم آبادی نے اپنی تصنیف ’’الکلام المبین‘‘ (ص: ۳۷، طبع اوّل) میں کیا ہے۔ یہ کتاب ۱۳۰۳ھ سے قبل شائع ہوئی تھی اور اردو میں ہے۔
ان مطبوعہ کتابوں کے علاوہ علامہ کی متعدد کتابیں اور رسالے غیر مطبوعہ بھی ہیں ۔ اوپر غایۃ المقصود کی غیر مطبوعہ جلدوں کا ذکر کیا جا چکا ہے، مزید غیر مطبوعہ کتابوں میں سے حسبِ ذیل چار