کتاب: مجموعہ مقالات و فتایٰ علامہ شمس الحق عظیم آبادی - صفحہ 604
کہ حفصہ رضی اللہ عنہا کو مرض نملہ کے جھاڑ پھونک کی تعلیم دو، جیسا کہ ان کو کتابت کی تعلیم دی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینے میں نگینہ سازوں کے علاقے کے اندر ان کے لیے ایک گھر خاص کر دیا تھا، جس میں وہ اپنے بیٹے سلیمان کے ساتھ رہتی تھیں ۔ عمر رضی اللہ عنہ ان کے مشوروں کی قدر کرتے اور ان کا خیال رکھا کرتے تھے اور بعض اوقات انھیں بازار کی نگرانی کی ذمے داری بھی سونپا کرتے تھے]
حدیثِ شفا امام احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں روایت کی ہے اور ابو داود اور عبدالعظیم منذری نے مختصر میں یہ حدیث روایت کر کے سکوت اختیار کیا ہے۔[1]
شوکانی ’’نیل الاوطار‘‘ میں فرماتے ہیں :
’’وحدیث الشفاء سکت عنہ أبو داود والمنذري، ورجال إسنادہ رجال الصحیح إلا إبراھیم بن مہدي البغدادي المصیصي، وھو ثقۃ‘‘[2] انتھی
[ابوداود اور منذری نے حدیث شفاء کو روایت کر کے سکوت فر مایا ہے۔ اس کی سند میں موجود تمام راوی صحیح کے ہیں سوائے ابراہیم بن مہدی بغدادی مصیصی کے، وہ بھی ثقہ ہیں ]
کمال الدین الدمیری ’’حیاۃ الحیوان‘‘ میں لکھتے ہیں :
’’روی أبو داود والحاکم، وصححہ أن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم قال للشفاء بنت عبداللّٰه : علمي حفصۃ رقیۃ النملۃ کما علمتیھا الکتابۃ ‘‘[3] انتھی
[ابو داود اور حاکم نے اس حدیث کو روایت کرکے صحیح قرار دیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شفاء بنت عبداللہ کو مرض نملہ کے جھاڑ پھونک کی تعلیم حفصہ رضی اللہ عنہا کو دینے کے لیے کہا تھا، جیسا کہ انھوں نے ان کو کتابت کی تعلیم دی تھی]
حافظ ابن حجر اصابہ میں فرماتے ہیں :
’’وأخرجہ أبو نعیم عن الطبراني من طریق صالح بن کیسان عن أبي بکر بن سلیمان بن أبي حثمۃ أن الشفاء بنت عبد اللّٰه قالت: دخل علي
[1] مسند أحمد (۶/ ۳۷۲) سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۸۸۷)
[2] نیل الأوطار (۹/ ۸۵)
[3] حیاۃ الحیوان للدمیري (۲/ ۲۱۹)