کتاب: مجموعہ مقالات و فتایٰ علامہ شمس الحق عظیم آبادی - صفحہ 603
علماے قریش میں سے ہیں ۔[1] حضرت شفاء بنت عبداللہ کا شمار اولین مہاجر صحابیات میں ہوتا ہے۔ حافظ جمال الدین المزی ’’تحفۃ الأشراف‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’شفاء بنت عبد اللّٰه بن عبد شمس، ویقال: الشفاء بنت عبد اللّٰه بن ھاشم بن خلف بن عبد شمس القرشیۃ العدویۃ، وھي أم سلیمان ابن أبي حثمۃ، قال أحمد بن صالح: اسمھا لیلیٰ، وغلب علیہا الشفاء، وھي من المہاجرات الأول‘‘[2] انتھی [شفاء بنت عبداللہ بن عبد شمس اور کہتے ہیں :الشفاء بنت عبد اللہ بن ہاشم بن خلف بن عبدشمس قریشی عدوی۔ یہ سلیمان بن ابی حثمہ کی والدہ ہیں ۔ احمد بن صالح کہتے ہیں : ان کا لقب شفا ہے، جو اصل نام لیلیٰ پر غالب آ گیا اور یہ اولین مہاجرات میں سے ہیں ] حافظ ابن حجر ’’الإصابۃ في معرفۃ الصحابۃ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’أسلمت الشفاء قبل الھجرۃ، وھي من المھاجرات الأول، وبایعت النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم ، وکانت من عقلاء النساء وفضلائھن، وکان رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم یزورھا، ویقیل عندھا في بیتھا، وکانت قد اتخذت لہ فراشا وإزارا ینام فیہ، فلم یزل ذلک عند ولدھا حتی أخذہ منھم مروان بن الحکم، وقال لھا رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم : علمي حفصۃ رقیۃ النملۃ کما علمتیہا الکتابۃ، وأقطعہا رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم دارھا عند الحکاکین بالمدینۃ فنزلتہا مع ابنہا سلیمان، وکان عمر یقدمھا في الرأی، ویرعاھا، ویفضلہا، وربما ولّٰی شیئا من أمر السوق‘‘[3] انتھی [شفاء نے قبل از ہجرت اسلام قبول کیا۔ ابتدا ہی میں ہجرت کی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ بڑی عقلمند و فاضلہ خاتون تھیں ۔ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لے جاتے اور قیلولہ فرما تے ، اس کے لیے انھوں نے تہمد اور بستر کا انتظام کیا تھا۔ یہ تہمد اور بستر ان کی اولاد کے پاس تھا، حتیٰ کہ اسے مروان بن حکم نے لے لیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں کہا
[1] الخلاصۃ (ص: ۴۴۴) [2] تحفۃ الأشراف (۱۱/ ۳۳۶) [3] الإصابۃ في تمییز الصحابۃ (۷/ ۷۲۷، ۷۲۸)