کتاب: مجموعہ مقالات و فتایٰ علامہ شمس الحق عظیم آبادی - صفحہ 55
تابعین اور تبع تابعین) کے اقوال و آرا کا جائزہ لیا ہے اور ان کے دلائل کا موازنہ کرنے کے بعد صحیح اورراجح قول کی طرف اشارہ کیا ہے اور اس کے لیے مضبوط دلائل دیے ہیں ۔ ان فتاویٰ کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ ان میں کوئی بات بلا سند نہیں کہی گئی ہے اور نہ کوئی قول کسی کی طرف بغیر حوالے کے منسوب کیا گیا ہے۔ علامہ نے ہر فن کی مستند کتابوں سے مطلوبہ مواد فراہم کیا ہے۔ کسی حدیث کی تحقیق کرنی ہو تو بڑے بڑے محدثین اور علماے جرح و تعدیل کے اقوال سے استشہاد کرتے ہیں ۔ تخریجِ حدیث میں نصب الرایہ، تلخیص الحبیر وغیرہ، شرحِ حدیث میں فتح الباری، شرح نووی،شرح السنہ، معالم السنن، مرقاۃ،نیل الاوطاروغیرہ، رجال کے سلسلے میں تقریب، تہذیب، خلاصہ، میزان وغیرہ، مشکل الفاظ کے سلسلے میں النہایۃ، المصباح المنیر، الصحاح، القاموس وغیرہ، تفسیر میں ابن کثیر، بغوی، طبری، حدیث کے متون میں تقریباً اکثر مطبوع و غیر مطبوع کتابیں ، فقہ (حنفی، شافی، مالکی، حنبلی) کی تمام مشہور اور مستند کتابیں ، اسی طرح اصولِ فقہ، اصولِ حدیث، عقیدہ، تاریخ اور سیرت کے اکثرمآخذ فتویٰ نویسی کے وقت ان کے پیش نظر ہوتے، جن کے حوالے اس مجموعے کے ہر ہر صفحے میں ملتے ہیں ۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ علامہ عظیم آبادی مآخذ و مصادر پر کتنی گہری نظر رکھتے تھے اور متفرق معلومات کس سلیقے اور خوبی کے ساتھ اکٹھا کر تے تھے۔ کتاب میں شامل فہرستِ مضا مین پر ایک نظر ڈالنے سے مسائل کے تنوع کا اندازہ ہوتا ہے۔ علامہ کا کمال یہ ہے کہ وہ ہر موضوع پر بحث و تحقیق میں ایک ہی اسلوب اختیار کرتے ہیں ۔ کہیں سرسری جواب پر اکتفا نہیں کرتے۔ یوں تو ان کی تمام تحریریں ان کی محدثانہ صلاحیت اور فقہی مسائل میں مجتہدانہ بصیرت کی شاہد ہیں ، پھر بھی ہم یہاں خاص طور پر ان کے چند فتاویٰ کی نشاندہی کرنا چاہتے ہیں ، جیسے عورتوں کو لکھنا سکھانا، جانوروں کو خصی کرنا، عیدین کی نماز کے بعد مصافحہ و معانقہ، دیہات میں جمعے کی فرضیت، لڑکی کا حالتِ صغر میں نکاح اور خیارِ بلوغ کی تحقیق، رد تعزیہ داری، عقیقہ، میت کی پیشانی پر بسم اللہ لکھنا، طلاق ثلاثہ سے متعلق رکانہ والی حدیث پر بحث، ایک نماز کے لیے مسجد میں دوسری جماعت قائم کرنا، آمین بالجہر کا مسئلہ وغیرہ۔ ان مسائل پر علامہ عظیم آبادی نے جو کچھ لکھا ہے، وہ حرف آخر کی حیثیت رکھتا ہے۔ علماے احناف نے ان میں سے بعض مسائل میں جو موقف اختیار کیا ہے، علامہ نے علمی انداز میں اس کا جائزہ لیا ہے اور خود فقہ حنفی کی مستند کتابوں سے اس کے