کتاب: مجموعہ مقالات و فتایٰ علامہ شمس الحق عظیم آبادی - صفحہ 533
ہجری ہے۔ چنانچہ ابن اثیر ’’اسد الغابہ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’الحسین بن علي بن أبي طالب۔۔۔ إلی أن قال: قال اللیث بن سعد: ولدت فاطمۃ بنت رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم الحسین بن علي في لیال خلون من شعبان سنۃ أربع‘‘[1] انتھی [حسین بن علی بن ابی طالب۔۔۔ لیث بن سعد نے کہا: فاطمہ بنت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار ہجری میں شعبان کی چند راتیں گزرنے پر حسین بن علی کو جنم دیا] شیخ حسین بن محمد ’’تاریخ خمیس‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’فصل ذکر میلاد الحسن، وسیجیٔ میلاد الحسین في الموطن الرابع في السنۃ الرابعۃ من الھجرۃ، وفي نصف رمضان ھذہ السنۃ سنۃ ثلاث من الھجرۃ ولد الحسن بن علي بن أبي طالب، کذا في الصفوۃ، قال أبو عمر: وھذا أصح ما قیل فیہ، ذکر عقہ صلی اللّٰهُ علیه وسلم عنھما، وأمرہ بحلق رؤسہما، عن ابن عباس أن رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم عق عن الحسن والحسین کبشا کبشا، أخرجہ أبوداود وأخرجہ النسائي، وقال: کبشین کبشین، وعن علي: عق رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم عن الحسن، وقال: یا فاطمۃ احلقي رأسہ، و تصدقي بزنۃ شعرہ فضۃ، فوزناہ فکان وزنہ درھما أو بعض درھم‘‘ أخرجہ الترمذي، انتھی [ولادتِ حسن رضی اللہ عنہ کا بیان: حسین رضی اللہ عنہ کی ولادت کا تذکرہ چوتھے مقام پر ہجرت کے چوتھے سال کے واقعات میں آئے گا۔ تین ہجری کو نصف رمضان گزرنے پر حسن بن علی بن ابی طالب پیدا ہوئے۔ صفوہ میں بھی یہی مرقوم ہے۔ چنانچہ ابو عمر نے کہا: اس سلسلے میں جو کچھ کہا گیا، اس میں سے صحیح قول یہی ہے۔ پھر انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان دونوں (حسن و حسین) کے عقیقہ کرنے اور ان کا حلق کروانے کا حکم دینے کا ذکر کیا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن و حسین کی طرف سے ایک ایک مینڈھے کے ساتھ عقیقہ کیا۔ اس روایت کو ابو داود نے روایت کیا ہے۔ امام نسائی نے جو
[1] أسد الغابۃ (۱/ ۲۶۳، ۲۶۴)