کتاب: مجموعہ مقالات و فتایٰ علامہ شمس الحق عظیم آبادی - صفحہ 532
برابر چاندی صدقہ کرنے کا حکم دیا۔۔۔ نیز فرماتے ہیں : حسن بن علی بن ابی طالب، جن کی والدہ محترمہ فاطمہ بنت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، ہجرت کے تیسرے سال نصف رمضان میں پیدا ہوئے] شیخ جلال الدین سیوطی نے ’’تاریخ الخلفاء‘‘ میں فرمایا: ’’الحسن بن علي بن أبي طالب رضی اللّٰه عنہ ، أبو محمد سبط رسول صلی اللّٰهُ علیه وسلم ، وریحانتہ، وآخر الخلفاء، بنصہ، أخرج ابن سعد عن عمران بن سلیمان قال: الحسن والحسین اسمان من أسماء أھل الجنۃ، ما سمیت العرب بھما في الجاھلیۃ، ولد الحسن في نصف رمضان سنۃ ثلاث من الھجرۃ، وروی لہ عن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم أحادیث، و روی عنہ عائشۃ رضي اللّٰه عنھا، وخلائق من التابعین، منھم ابنہ الحسن، وأبو الحوراء ربیعۃ بن شیبان، والشعبي، وأبو الوائل، وکان شبیھا بالنبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم ، سماہ النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم الحسن، وعق عنہ یوم سابعہ، وحلق شعرہ، وأمر أن یتصدق بزنۃ شعرہ فضۃ ‘‘[1] انتھی [ابو محمد حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پھول اور خلفا میں سے آخری خلیفہ ہیں ۔ ابن سعد نے عمران بن سلیمان کے واسطے سے بیان کیا ہے کہ حسن اور حسین اہل جنت کے ناموں میں سے دو نام ہیں ، زمانہ جاہلیت میں بھی عربوں نے کبھی یہ نام نہیں رکھے تھے۔ حسن رضی اللہ عنہ تین ہجری میں نصف رمضان کو پیدا ہوئے۔ کئی ایک احادیث نبویہ ان کے واسطے سے مروی ہیں ۔ عائشہ رضی اللہ عنہما اور تابعین میں سے کئی لوگوں نے ان سے روایت بیان کی ہے، جن میں ان کے بیٹے حسن، ابو الحوراء ربیعہ بن شیبان، شعبی اور ابو وائل شامل ہیں ۔ حسن رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام حسن رکھا، ان کی پیدایش کے ساتویں دن ان کا عقیقہ کیا، ان کے بال منڈوائے اور ان کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کرنے کا حکم صادر فرمایا] حسین بن علی رضی اللہ عنہ کے عقیقے کا حال احادیث بالا سے معلوم ہو چکا ہے ، لیکن سال ولادت ۴
[1] تاریخ الخلفاء للسیوطي (۱/ ۱۶۶)