کتاب: مجموعہ مقالات و فتایٰ علامہ شمس الحق عظیم آبادی - صفحہ 531
وصلوۃ العید والتضحیۃ في ھذہ السنۃ في ذي الحجۃ، خرج رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم یوم عید الأضحی إلی المصلی، وصلی صلاۃ العید فیہ، وضحی بکبشین، والأغنیاء من أصحابہ، وھو أول أضحی رآہ المسلمون‘‘ انتھی
[دو ہجری کے واقعات میں سے ایک عاشورے کا روزہ ہے، نیز اس سال کے ماہ ذی الحج میں نمازِ عید اور قربانی کرنے کی سنت کا جاری ہونا ہے، چنانچہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی (دس ذوالحج) کے دن عید گاہ کی طرف گئے اور وہاں نمازِ عید پڑھائی اور بعد میں دو مینڈھے ذبح کیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے جو مالدار تھے، انھوں نے بھی قربانی کی اور مسلمانوں نے یہ پہلی عید الاضحی منائی]
حسن بن علی رضی اللہ عنہ کے عقیقے کا حال مندرجہ بالااحادیث سے معلوم ہو چکا ہے، لیکن سال ولادت ۳ہجری ہے۔ چنانچہ امام ابن اثیر نے ’’اسد الغابہ‘‘ میں کہا ہے:
’’الحسن بن علي بن أبي طالب بن عبد المطلب بن ھاشم بن عبد مناف القرشي الھاشمي أبو محمد سبط النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم ، وأمہ فاطمۃ بنت رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم سیدۃ نساء العالمین، و ھو سید شباب أھل الجنۃ، و ریحانۃ النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم ، وشبیھہ، سماہ النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم الحسن، و عق عنہ یوم سابعہ، وحلق شعرہ، وأمر أن یتصدق بزنۃ شعرہ فضۃ۔۔۔ إلی أن قال: ولد الحسن بن علي بن أبي طالب، وأمہ فاطمۃ بنت رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم ، في النصف من رمضان، سنۃ ثلاث من الھجرۃ ‘‘[1] انتھی
[ابو محمد حسن بن علی بن ابی طالب بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف القرشی الہاشمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے ہیں اور ان کی والدہ جہانوں کی عورتوں کی سردار فاطمہ بنت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ حسن رضی اللہ عنہ جنتی نوجوانوں کے سردار ہیں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پھول اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام حسن رکھا اور ان کی پیدایش کے ساتویں دن ان کا عقیقہ کیا، بال منڈوائے اور ان بالوں کے وزن کے
[1] أسد الغابۃ (۱/ ۲۵۸)