کتاب: مجموعہ مقالات و فتایٰ علامہ شمس الحق عظیم آبادی - صفحہ 51
ہے کہ انھیں مختلف پرچوں ، کتابچوں اور مجموعوں سے اکٹھا کیا جائے اور مناسب ترتیب و تبویب کے بعد طبع کرایا جائے۔ خصوصاً مولانا عبید اللہ رحمانی کی مختلف تحریریں جو پوتے کی وراثت، بیمہ، بنک کے سود اور دوسرے بہت سے اہم موضوعات سے متعلق ہیں ۔ ان مسائل پر انھوں نے بڑی تحقیقی بحث کی ہے، جس کے بعد کسی دوسرے شخص کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ سنا ہے کہ کوئی صاحب ان کے فتاویٰ ’’الفتاویٰ الرحمانیۃ‘‘ کے نام سے جمع کررہے ہیں ۔ خدا کرے جلد اس کی ترتیب و اشاعت عمل میں آئے۔ ادھر چند سال قبل مولانا ابو الحسنات علی محمد سعیدی نے ’’فتاویٰ علماے حدیث‘‘ کے نام سے تمام مشہور علماے اہل حدیث کے فتاویٰ کی از سر نو ترتیب و تبویب کا کام شروع کیا تھا، جس کی گیارہ (۱۱) جلدیں اب تک چھپ چکی ہیں ۔ افسوس کہ ان کی وفات کی وجہ سے یہ سلسلہ ناقص رہ گیا۔خدا کرے کہ کوئی باذوق اور محنتی شخص اس سلسلے کو مکمل کردے۔ بلاشبہہ یہ مجموعہ افادیت کے لحاظ سے سابقہ تمام مجموعوں سے افضل ہے۔ اس کی خوبی یہ ہے کہ ایک ہی مسئلے میں مختلف علماے اہل حدیث کے فتاویٰ (مع حوالہ)یکجا مل جاتے ہیں ۔ اگر کہیں ان کے درمیان اختلاف ہے تو اس کا بھی علم ہوتاہے، او ر اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ فتویٰ دینے میں علماے اہل حدیث نے کبھی کسی دوسرے شخص کی تقلید نہیں کی، بلکہ ہر ایک نے دلائل کی روشنی میں جس قول کو راجح سمجھا، اس کے مطابق فتویٰ دیا۔ اس سلسلے میں انھوں نے اپنے اساتذہ اور مشائخ کی بھی پروا نہیں کی۔ یہ حریتِ فکر اور آزادیِ رائے صرف اہل حدیث علما کے یہاں نظر آتی ہے۔ آج بھی ان کے یہاں اس کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ گذشتہ صفحات میں ہم نے علماے اہل حدیث کے فتاویٰ کے اہم مجموعوں پر مختصر تبصرہ کیا ہے، ان کا تفصیلی جائزہ لینا اس مقدمے میں ممکن نہیں ۔ آیندہ سطور میں ہم صرف علامہ شمس الحق عظیم آبادی کے مجموعہ فتاویٰ اور اس کے مشمولات کا جائزہ لینا چاہتے ہیں ، جس سے قارئین کو علامہ موصوف کے ان فتاویٰ کی قدر و قیمت کا اندازہ ہوگا اور ان کے طرز و اسلوب کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ [ ۴ ] علامہ شمس الحق عظیم آبادی ( ۱۸۵۷ ۔ ۱۹۱۱ء) کا شمار عصر حاضر کے مشہور محدثین میں ہوتا ہے۔ انھوں نے علم حدیث کی جو خدمت کی ہے، اس سے ہند و بیرون ہند کے تمام علما و محققین واقف ہیں ۔ سنن ابی داود اور دارقطنی پر ان کے شروح و حواشی سے آج پوری دنیا میں اسلامی تحقیقات سے دلچسپی