کتاب: مجموعہ مقالات و فتایٰ علامہ شمس الحق عظیم آبادی - صفحہ 42
قارئین مولانا عبدالحی کے نظریا ت سے متاثر نہ ہوں ۔ فتاویٰ کا یہ مجموعہ مولانا کے تبحرعلمی، دقتِ نظر، وسعتِ معلومات اور فقہ و حدیث میں ان کی مہارت کی کھلی شہادت ہے۔افسوس کہ علماے احناف نے ان کی آرا سے استفادہ نہیں کیا، ورنہ ان کے یہاں وہ جمو د اور تعصب باقی نہ رہتا، جس کے لیے وہ ہر زمانے میں مشہور رہے ہیں [1] اور آج تک اپنی اسی روش پرقائم ہیں ۔[2] مولانا عبدالحی نے ایک کتاب ’’نفع المفتي والسائل بجمع متفرقات المسائل‘‘ بھی لکھی ہے، جس میں مختصر انداز میں مسائل کے جواب دیے ہیں ۔یہ ان کے زمانہ قیام حیدرآباد کے فتاویٰ کا مجموعہ ہے۔ مولانا رشید احمد گنگوہی کی ’’فتاویٰ رشیدیہ‘‘ کا شماراحناف کے یہاں اہم ترین کتبِ فتاویٰ میں ہوتاہے۔ ان کے اکثر علما نے اپنے فتاویٰ میں اس پر اعتماد کیا ہے اور مولانا کی رائے کو بڑی اہمیت دی ہے۔ اس میں اس زمانے کے بعض جدید مسائل سے متعلق ایسی آرا کا اظہار کیا گیا ہے، جو آج بڑے ہی حیرت انگیز معلوم ہوتے ہیں ۔ مثال کے طور پر مولانا گنگو ہی نے منی آرڈر کے ذریعے رقم بھیجنے کو ناجائز قرار دیا ہے۔ اس جیسے اور بھی بعض مسائل ہیں ، جن کا استقصا یہاں مقصو د نہیں ۔[3] مولانا خلیل احمد سہارنپوری کے فتاویٰ کا مجموعہ ’’فتاویٰ خلیلیہ‘‘ کے نام سے۱۹۸۳ء میں شائع ہوا ہے۔ یہ فتاویٰ مولانا نے مدرسہ مظاہر علوم (سہارن پور) کے شعبہ افتا کی طرف سے لکھے تھے۔ دوسرے علما کی طرح ان کے فتاویٰ میں بھی حنفی مسلک کی شدت کے سا تھ پابندی نظر آتی ہے۔ بحیثیت محدث ان کی شہرت کی وجہ سے ہمیں توقع تھی کہ وہ احادیث کی تحقیق اور ان میں صحیح وضعیف کی
[1] اس کی شہادت شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے ’’منہاج السنۃ‘‘ (۲/ ۱۴۳، ۶۶) ذہبی نے ’’زغل العلم‘‘ (ص: ۳۴، کویت ۱۴۰۴ھـ)، ابن ابی العز الحنفی نے ’’الاتباع‘‘ (ص: ۱۰۸) اور ابن قیم نے ’’إعلام الموقعین‘‘ کے مختلف صفحات میں دی ہے۔ [ع، ش] [2] خصوصاً شیخ محمد زاہد الکوثری کے نظریات سے مستفید ہونے کے بعد جو عقائد میں کٹر اشعری (بلکہ جہمی) اور فروع میں متعصب حنفی تھے، جن کی نگاہ میں شاہ ولی اللہ بھی نہیں جچتے۔ محدثین کرام اور سلف صالحین کے بارے میں جو اہانت آمیز کلمات ان کے قلم سے نکلے ہیں ، ان کا صدور کسی متقی اور زاہد شخص سے بعید ہے۔ ان کے تابوت میں آخری کیل محمد بہجۃ البیطار مؤلف ’’الکوثري و تعلیقاتہ‘‘ اور علامہ عبدالرحمن بنی یحییٰ معلمی مولف ’’التنکیل بما في تأنیب الکوثري من الأباطیل‘‘ نے ٹھونک دی ہے۔ مگر ہمارے حنفی بھائی اب بھی گڑے مردے اکھاڑنے کی فکر میں لگے ہوئے ہیں ۔ اللہ انھیں ہدایت دے۔ [ع، ش] [3] دیکھئے: مشیر الحق کا ایک مضمون ’’فتاویٰ اور عصری مسائل‘‘ در: اسلام اور عصر جدید (نئی دہلی) اپریل ۱۹۷۰ء (ص: ۵۱۔ ۶۴) [ع، ش]