کتاب: مجموعہ مقالات و فتایٰ علامہ شمس الحق عظیم آبادی - صفحہ 41
ہے۔ انھوں نے ہندوستان کے دار الحرب ہونے کا جو فتویٰ دیا تھا، اس کے بڑے دور رس اثرات ظاہر ہوئے۔ انگریزوں کے خلاف جہاد کی تحریک کے لیے یہ بڑا ممد و معاون ثابت ہوا۔ بہت سے فقہی مسائل میں انھوں نے حنفی مذہب کی تقلید کے بجائے اجتہاد اور آزادیِ فکر کی روش اختیارکی ہے۔ ہندوستان میں فتویٰ نویسی کی تاریخ میں پہلی بار فقہ حنفی کی کتابوں پر انحصار کے بجائے براہ راست قرآن و حدیث سے استدلال اور تمام ائمہ مجتہدین کے اقوال و آرا سے استفادے کی طرح ڈالی۔ اس حیثیت سے ان کے فتاویٰ کا مجموعہ بڑی اہمیت کا حامل اور خصوصی توجہ کا طالب ہے۔ یہاں موقع نہیں کہ ان کے فتاویٰ کا تفصیلی جائزہ لیا جائے۔ امیدہے کہ ہمارے محققین اس طرف متوجہ ہوں گے۔ فارسی فتاویٰ کے اور بھی کئی مجموعے ہیں ، لیکن دستیاب نہیں ۔ کچھ ایسے بھی ہیں جن کے بارے میں یہ معلوم نہیں کہ وہ فارسی میں لکھے گئے ہیں یا عربی میں ۔ کیونکہ ان میں سے اکثر اب ناپید ہیں ۔ اس لیے شاید ان کا ذکر یہاں مفید نہ ہو۔[1] گذشتہ صدی تک فتاویٰ کے عربی و فارسی مجموعوں کا ایک جائزہ لینے کے بعد اب چودھویں صدی میں تالیف کی ہوئی بعض اہم کتابوں پر ایک نظر ڈالنا مناسب ہوگا۔ اس صدی میں حنفی اور اہل حدیث مکتبِ فکر کے بہت سے علما نے فتویٰ نویسی کے میدان میں شہرت حاصل کی اور مفتی کے لقب سے معروف ہوئے، مگر ان میں سے چند ہی علما کے فتاویٰ کتابی شکل میں مدوّن ہوکر شائع ہوئے۔ ہم یہاں دونوں مکتبِ فکر کی نمایندہ کتابوں کا ذکر کریں گے اور ان کی خصوصیات کی طرف اشارہ کریں گے۔ علماے احناف میں مولانا عبدالحئی لکھنوی(م۱۳۰۴ھ)، مولانا رشید احمد گنگوہی (م۱۳۲۳ھ)، مولانا خلیل احمد سہارنپوری (م۱۳۴۶ھ)، مولانا عزیز الرحمان دیوبندی (م۱۳۴۷ھ)، مولانا اشرف علی تھانوی (م۱۳۶۲ھ)، مفتی کفایت اللہ دہلوی (م ۱۳۷۲ھ) اور مفتی محمد شفیع (م۱۳۹۶ھ) کے فتاویٰ قا بل ذکر ہیں ۔’’ فتاوی عبد الحی‘‘ تین حصوں میں عربی، فارسی اور اردو تینوں ہی زبانوں کے فتاویٰ کا غیر مرتب مجموعہ ہے، جو بار بار چھپ چکا ہے۔ اس کا مکمل اردو اڈیشن (عر بی اور فارسی فتاوی کے ترجمے کے بعد) نئی ترتیب و تبویب کے ساتھ کراچی سے ۱۹۶۴ء میں شائع ہوا ہے۔ مولانا عبدالحی نے بعض مسائل میں حنفی مسلک کے خلاف بھی فتوے دیے ہیں ۔ یہ روش ان کے ہم مذہب دوسرے علما کو پسند نہ آئی۔ چنانچہ انھیں اردو ایڈیشن میں جا بجا تنقید و توضیح کی ضرورت محسوس ہوئی، تاکہ
[1] دیکھئے: الثقافۃ الإسلامیۃ في الہند (ص: ۱۰۸۔ ۱۰۹) [ع، ش]