کتاب: مجموعہ مقالات و فتایٰ علامہ شمس الحق عظیم آبادی - صفحہ 37
مولف کے لڑکے مفتی داود نے بھی ان کی معاونت کی تھی۔ کتاب کافی ضخیم ہے۔ صرف ایک بار کلکتہ میں ۱۲۴۱ھ میں طبع ہوئی تھی۔ اب نادر ونایاب ہے۔ اس کے متعدد قلمی نسخے دنیا کی مختلف لائبریریوں میں موجود ہیں ۔ فتاویٰ عالمگیری اور دوسری کتابوں میں اس کے حوالے ملتے ہیں ۔[1]
چوتھی اور سب سے اہم اور مشہور کتاب ’’فتاویٰ عالمگیری‘‘ یا ’’الفتاویٰ الہندیہ‘‘ ہے، جسے علماے احناف کی ایک جماعت نے اور نگ زیب عالمگیر کے عہد میں مرتب کیا، اس کی تا لیف میں کم و بیش آٹھ سال (۱۰۷۴ تا ۱۰۸۲ھ) کی مدت صرف ہوئی۔[2] کام کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا، جن میں سے ہر حصہ ایک عالم کے سپرد ہوا اور اس کی امداد و اعانت کے لیے دس اور علما مقرر ہوئے۔ صدارت کے فرائض شیخ نظام الدین برہان پوری (م۱۰۶۲ھ) کے سپرد تھے۔ اس طرح تقریباً چالیس علما و فقہا اس کتاب کی تالیف میں شریک رہے۔ ان سب کے نام کسی تذکر میں یکجا نہیں ملتے۔ تلاش و جستجو کے بعد بعض محققین نے ان میں سے ۲۸۔ ۲۹ علما کا پتا چلایا ہے اور ان سے متعلق معلومات جمع کی ہیں ۔[3] ان میں وہ چار علما جنھیں ایک ایک ربع تفویض کیا گیا تھا، یہ ہیں :
قاضی محمد حسین جونپوری (م ۱۰۸۰ھ)، ملا محمد اکرم لاہوری(م ۱۱۱۶ھ)، سید جلال الدین محمد مچھلی شہری اورشیخ وجیہ الدین گوپاموی (م ۱۰۸۳ ھ)۔ [4]
فتاویٰ عالمگیری کو بعض خصوصیات کی وجہ سے بڑی اہمیت حاصل ہے۔ اس میں جو مسائل بیان کیے گئے ہیں ، وہ یا تو راجح اور مفتی بہ ہیں یا کتب ظاہر الروایہ کے ہیں ۔ ایسے مسائل بہت کم درج کیے گئے ہیں جو شاذ اقوال پر مبنی ہیں ۔ اختلافِ اقوال کی صورت میں سیر حاصل بحث کے بعد صرف وہی
[1] تفصیلی تعارف کے لیے دیکھئے : برصغیر پاک و ہند میں علم فقہ (ص: ۱۲۶۔ ۱۶۴) [ع، ش]
[2] محمد اسحاق بھٹی نے اپنی کتاب (ص ۲۶۷) میں ’’دو سال‘‘ لکھا ہے، جو قرین قیاس نہیں ۔ [ع، ش]
[3] دیکھئے: معارف (اعظم گڑھ) ۱۹۴۶ء سے ۱۹۴۸ء تک کے مختلف شمارے، ’’مقالات منتنجہ اور ینٹل کالج میگزین ۱۹۶۵ء تا ۱۹۷۰ء‘‘ میں صادق علی دلاوری کا مضمون ’’فتاویٰ عالمگیری اور اس کے مولفین‘‘، برصغیر پاک و ہند میں علم فقہ (ص: ۲۶۹۔ ۳۴۱) اردو دائرہ معارف اسلامیہ (۱۵/ ۱۴۸۔ ۱۴۹) از بزمی انصاری (۱۵/ ۱۵۰۔ ۱۵۵، تعلیق از محمداسحاق) الثقافۃ الإسلامیۃ في الھند (ص: ۱۱۰۔ ۱۱۱) زبیر أحمد (ص: ۷۲۔ ۷۴) [ع، ش]
[4] یہ نام بزمی انصاری نے اپنے مقالے میں ذکر کیے ہیں ۔ اردو دائرہ معارف اسلامیہ (۱۵/ ۱۴۷) عبدالحی حسنی نے الثقافۃ الإسلامیۃ في الھند (ص: ۱۱۱) میں آخر الذکر دونوں علما کے بجائے شیخ علی اکبر حسینی (م ۱۰۹۰ھ) اور شیخ حامد جونپور ی کے نام ’’مرآۃ العالم ‘‘ کے حوالے سے لکھے ہیں ۔ [ع، ش]