کتاب: مجموعہ مقالات و فتایٰ علامہ شمس الحق عظیم آبادی - صفحہ 36
عہد (۶۶۴۔۶۸۶ھ) کی تالیف اور اسی کی طرف منسوب ہے۔ یہ غالباً ہندوستان میں فتاویٰ کا سب سے پہلا مجموعہ ہے۔ اس کے مولف داود بن یوسف الخطیب ہیں ۔[1] ان کے حالات تذکرے اور سوانح کی کتابوں میں نہیں ملتے۔ کتاب مختصر سی ہے۔ اس کی مقبولیت و مرجعیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ دسویں صدی میں سندھ کے عالم محمد جعفر بوبکانی (م ۹۴۹ھ) نے اپنی مشہور فقہی تالیف ’’المتانۃ في مرمۃ الخزانۃ‘‘ میں کئی مقامات پر اس کے حوالے سے متعلق مسائل نقل کیے ہیں ۔ ۱۳۲۳ھ میں یہ مطبع بولاق (قاہرہ) سے شائع ہوئی تھی۔ اس کے قلمی نسخے بھی مختلف کتب خانوں میں موجود ہیں ۔[2] ’’فتاویٰ تاتارخانیہ‘‘ کا شمار بھی اہم کتابوں میں ہوتا ہے۔[3] اس کااصل نام ’’زاد المسافر‘‘ یا ’’زاد السفر‘‘ ہے۔ امیر تاتار خاں کے نام سے منسوب ہو کر ’’تاتارخانیہ‘‘ کہلاتاہے۔[4] مصنف نے اس میں فقہ حنفی کے (۲۷) مآخذ سے استفادہ کیا ہے اور ہر ایک کے لیے ایک علامت مقرر کی ہے۔ کتاب کے ابواب ’’ہدایہ‘‘ کی ترتیب پر ہیں ۔ اس کی ضخامت اور اہمیت کے پیش نظر ابراہیم بن محمد حلبی (م۹۵۶ھ) نے ایک جلد میں اس کی تلخیص کی اور اس سے وہ نادر اور کثیر الوقوع مسائل منتخب کیے، جو متداول کتابوں میں نہیں ہیں ۔ بعد کی اکثر فقہی کتابوں میں ’’تاتارخانیہ‘‘ سے استفادہ کیا گیا ہے۔[5] قاضی سجاد حسین نے یہ کتاب متعدد قلمی نسخوں کی بنیاد پر ایڈٹ کی ہے۔ وزارت تعلیم و ثقافت (حکو مت ہند) کی مالی امداد سے جلد ہی اس کی اشاعت ہونے والی ہے۔ تیسری اہم کتاب ’’فتاوی حمادیہ‘‘ ہے۔ نویں صدی ہجری میں گجرات کے مفتی رکن الدین ناگوری نے قاضی حماد الدین گجراتی کے حکم سے اس کی تصنیف کی اور اس سلسلے میں تفسیر، حدیث، فقہ اور اصول کی دو سو چار کتابوں سے استفادہ کیا اور ان سے فقہی مسائل جمع کیے۔[6] اس کی تالیف میں
[1] دیکھئے: إیضاح المکنون (۲/ ۱۵۷) بروکلمان، تکملۃ (۲/ ۹۵۱) معجم المطبوعات (ص: ۸۲۸) کشف الظنون (۲/ ۱۲۱۳) میں مولف کا نام مذکور نہیں ۔ [ع، ش] [2] اس کے تفصیلی تعارف کے لیے دیکھئے: ’’برصغیر پاک و ہند میں علم فقہ‘‘ از محمد اسحاق بھٹی (ص: ۳۳۔ ۶۰) [ع، ش] [3] کشف الظنون (۱/ ۲۶۸) [ع، ش] [4] کشف الظنون حوالہ مذکورہ، نیز (۲/ ۹۴۷) نزھۃ الخواطر (۲/ ۶۷) [ع، ش] [5] دیکھئے: بر صغیر پاک و ہند میں علم فقہ (ص: ۱۱۵۔۱۲۵) [ع، ش] [6] نزھۃ الخواطر (۳/ ۷۱) [ع، ش]