کتاب: مجموعہ مقالات و فتایٰ علامہ شمس الحق عظیم آبادی - صفحہ 29
کسی حدیث یا اثر پر اعتماد کرتے ہوئے جواب دیا کرتے تھے۔ رائے اورقیاس کا ان کے یہاں بہت ہی کم استعمال ہوتا تھا۔ اس لیے کسی سوال کے جواب میں جو حدیث جب انھیں زیادہ مناسب حال معلوم ہوتی، اس کے مطابق اپنی رائے دے دیا کرتے، اس طرح ایک ہی مسئلے میں ان سے متعدد اقوال منقول ہوگئے۔ ’’مسائل الإمام أحمد‘‘ نام کی تین کتابیں اب تک طبع ہوئی ہیں ، جو امام ابوداود السجستانی (م۲۷۵ھ)، عبد اللہ بن احمد بن حنبل (م ۲۹۰ھ) اور ابن ہانی (م۲۶۱ھ)کی مرتب کردہ ہیں ۔ان کے علاوہ اسحاق بن منصور الکوسج (م۲۵۱ھ) اور ابوالقاسم البغوی (م۳۱۷ھ)کے مرتب کیے ہوئے مسائل کے قلمی نسخے مختلف لائبریریوں میں موجود ہیں ۔[1] ان دونوں کوبعض محققین ایڈٹ کرچکے ہیں ،ممکن ہے کہ عنقریب شائع ہوجائیں ۔ ان کے علاوہ امام احمد کے پانچ دیگر تلامذہ نے بھی ان کے مسائل جمع کیے تھے، جن کے اقتباسات بعض کتابوں میں موجود ہیں ۔یہ ابوبکر المروزی (م۲۷۵ھ)، ابراہیم الحربی (م۲۸۵ھ)، حنبل بن اسحاق بن حنبل (م۲۷۳ھ)، حرب الکرمانی (م۲۸۰ھ) اور عبد الملک المیمونی(م۲۷۴ھ) ہیں ۔[2] امام احمد کے ان تمام مسائل اور دیگر فقہی آرا کو چوتھی صدی کے شروع میں ابوبکر الخلال (م۳۱۱ھ) نے ’’الجامع لعلوم الإمام أحمد‘‘ ’’المسند من مسائل الإمام أحمد‘‘ کے نام سے بیس حصوں میں جمع کیا تھا۔[3] اس کے بعض اجزا مختلف لائبریریوں میں موجود ہیں ۔[4] ان میں سے وہ مسائل جن کے جواب امام احمد نے حلفیہ اسلوب میں دیے ہیں ، ابن ابی یعلی نے ’’المسائل التي حلف علیہا الإمام أحمد بن حنبل‘‘ کے نام سے الگ کیے تھے۔ حال ہی میں یہ کتاب طبع ہوگئی ہے۔ اس مختصر جائزے سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ امام احمد نے بہت سے مسائل کے متعلق جواب دیے ہیں ، لیکن یہ عام طور پر زبانی ہوا کرتے تھے اور ان کے تلامذہ انھیں کتابوں میں مدوّن کیا کرتے تھے ۔ بعد میں حنابلہ کے یہاں ’’مسائل‘‘ کے نام سے متعددکتابوں کا ذکر ملتا ہے، لیکن یہ کتابیں
[1] تاریخ الثراث العربی (جزء: ۳، ۱/ ۲۲۴) [ع، ش] [2] ان کے مرتب کیے ہوئے مسائل کے اقتباسات کے لیے دیکھئے، (بالترتیب): طبقات الحنابلۃ لابن أبی یعلیٰ (۱/ ۵۶۔ ۶۳، ۸۶۔ ۹۳، ۱۴۳۔ ۱۴۶، ۲۱۲۔ ۱۶ ۲) [ع، ش] [3] إعلام الموقعین (۱/ ۱ ۳) [ع، ش] [4] تاریخ الثراث العربی (جزء، ۳، ۱/ ۲۳۳۔۲۳۴) [ع، ش]