کتاب: مجموعہ مقالات و فتایٰ علامہ شمس الحق عظیم آبادی - صفحہ 27
ہیں ۔ ان کی کتابوں میں جوابات بھی قدرے تفصیلی اور تشفی بخش ہوتے ہیں ۔ دور از کار تاویلات اور تفریعات و قیاسات بھی ان کے یہاں بہت کم ہیں ۔
مالکی علما نے بھی فتاویٰ اور ان کے متعلقات پر بے شمار کتابیں لکھیں ، جن میں سے مندرجہ ذیل تین کتابیں خصوصی اہمیت کی حامل ہیں ۔ ان تینوں مجموعوں میں اکثر متقدمین علماے مالکیہ کے فتاویٰ جمع ہیں ۔ یہ تینوں ہی نویں صدی ہجری کی تالیف ہیں ۔
پہلی کتاب البرزلی(م ۸۴۱ھ) کی ’’جامع الأحکام لما نزل من القضایا بالمفتین والحکام‘‘ جو ’’نوازل البرزلي‘‘ اور ’’احکام‘‘ یا ’’فتاویٰ البرزلی‘‘ کے نام سے بھی مشہور ہے۔ اب تک یہ طبع نہیں ہوئی ہے۔ اس لیے اس پر تفصیلی تبصرے کی ضرورت یہاں محسوس نہیں ہوتی۔ بعض مالکی فضلا و محققین اسے ایڈٹ کر رہے ہیں ۔ کچھ لوگوں نے اس کتاب اور اس کے مولف سے متعلق تعارفی مضامین لکھے ہیں ۔[1]
دوسری کتاب یحییٰ بن موسیٰ المازونی (م ۸۸۳ھ) کی ’’الدرر المکنونۃ في نوازل مازونۃ‘‘ جو ’’نوازل المازونی‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ اس میں تونس، بجایہ، الجزائر اور تلمسان وغیرہ کے متاخرین علماے مالکیہ کے فتاویٰ جمع کیے گئے ہیں ۔ کتاب دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ یہ بھی اب تک شائع نہیں ہوسکی ہے۔ اس کے قلمی نسخے مراکش کی مختلف سرکاری اور شخصی لائبریریوں میں موجود ہیں ۔
تیسری کتاب، جو سب سے اہم تصور کی جاتی ہے اور بارہ جلدوں میں چھپ چکی ہے، وہ احمد بن یحییٰ الونشریسی (م ۹۱۴ھ) کی ’’المعیار المعرب والجامع المغرب عن فتاویٰ أھل الأفریقیۃ والأندلس والمغرب‘‘ ہے ۔ اسے مالکی مذہب کے علما کے فتاویٰ کاایک انسا ئیکلو پیڈیا کہا جا سکتا ہے۔[2] حال ہی میں اس کا نیا اڈیشن دار الغرب الاسلامی سے بڑے اہتمام کے ساتھ شائع ہواہے۔ ایک مستقل جلد میں اس کے موضوعات و مسائل کی فہرست بھی کچھ لوگوں نے مل کر تیار کردی ہے۔ یہ بھی کتاب کے ساتھ نئے اڈیشن میں چھپی ہے۔
[1] دیکھئے: النشرۃ العلمیۃ للکلیۃ الزیتونیۃ (عدد: ۱، ص: ۱۶۹۔ ۲۳۳) حولیات الجامعۃ التونسیۃ (عدد: ۱۶، ص: ۶۵۔ ۱۰۲) عبد الرزاق الحمامی نے مقدمہ کتاب کے کچھ منتخبات حولیات الجامعۃ التونسیۃ (عدد: ۲۴، ص: ۱۷۷۔ ۲۱۵) میں شائع کیے ہیں ۔ [ع، ش]
[2] اس کتاب سے متعلق ایک مضمون E-Amar نے Archives Marocainer vol-xii-xiii (1908-9) PP-522-536 میں لکھا ہے۔ [ع، ش]