کتاب: مجموعہ مقالات و فتایٰ علامہ شمس الحق عظیم آبادی - صفحہ 26
بہت بڑے محدث بھی تھے، اس لیے ان کی تحقیقات کو بعد کے لوگوں نے بڑی اہمیت دی اور اکثر احادیث مشہورہ اور موضوعات سے متعلق تالیفات میں ان کے اقوال نقل کیے گئے۔ ان کا مجموعہ فتاویٰ کئی بار طبع ہوچکا ہے۔
تقی الدین سبکی کے فتاویٰ ان کے لڑکے تاج الدین سبکی نے جمع کیے۔ یہ مجموعہ دو جلدوں میں مصر سے شائع ہوچکا ہے۔ سبکی نے فقہ و اصول کے بہت سے مسائل پر تفصیل سے لکھا ہے اور مخالف و موافق دلائل کا جائزہ لیا ہے۔ سیوطی کی ’’الحاوي‘‘ ان کے (۸۳) مستقل رسالوں اور تفسیر، حدیث، فقہ، عقیدہ، لغت اور نحو وغیرہ سے متعلق ان کے چھوٹے بڑے سیکڑوں فتاویٰ پر مشتمل ہے۔ منظوم سوالات کے جواب میں انھوں نے منظوم فتوے لکھے ہیں ۔ سیوطی اپنی وسعتِ معلومات کے لیے مشہور ہیں ۔ تقریباً تمام فنون کی اکثر نادر و نایاب کتابوں پر ان کی نظر تھی، اس وجہ سے وہ کسی موضوع پر قلم اٹھاتے ہوئے ہر فن کے مراجع ومآخذسے استفادہ کرتے ہیں اور کہیں بھی کوئی بات بغیر حوالے کے نہیں لکھتے۔ ان کی کتابوں میں بس ایک چیز کھٹکتی ہے، وہ یہ کہ انھوں نے فتاویٰ اور دیگر تالیفات میں بہت سی ضعیف حدیثوں سے استدلال کیا ہے اور ان کے ضعف کی طرف اشارہ کیے بغیر گزر گئے ہیں ۔ چونکہ احادیث کی سند کا بھی وہ عموماً ذکر نہیں کرتے، اس لیے قارئین کو (خصوصاً اگر وہ حدیث کے عالم نہ ہوں ) یہ دھوکا ہوتا ہے کہ یہ سب حدیثیں قابل استدلال اور صحیح ہیں ۔
’’الفتاویٰ الحدیثیۃ‘‘ اور ’’الفتاویٰ الفقھیۃ‘‘ میں ابن حجر ہیتمی نے بہت سے فقہی مسائل سے متعلق احادیث کی روشنی میں فتوے دیے ہیں ، لیکن علم حد یث میں ان کی مہارت فقہ جیسی نہ تھی، اس لیے بہت سی جگہوں پر ٹھوکر کھا گئے۔ خصوصاً عقائد کے بعض بنیادی مسائل کے بارے میں انھوں نے جو موقف اپنی اشعریت کے پیش نظر اختیار کیا ہے اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ پر جس طرح زبانِ طعن دراز کی ہے، وہ بڑا ہی افسوس ناک ہے۔ علامہ شمس الحق عظیم آبادی کے استاد شیخ خیرالدین نعمان بن محمود آلوسی(م ۱۳۱۷ ھ) نے اپنی بے نظیر کتاب ’’جلاء العینین في محاکمۃ الأحمدین‘‘ میں اس موضوع پر بڑی تفصیل سے لکھا ہے، جس کے بعد پھر ابن حجر الہیتمی کے اعتراضات اور اتہامات کی کوئی حقیقت نہیں رہتی۔
شافعی علما کی کتبِ فتاویٰ مجموعی طور پر احناف کی کتابوں سے مسائل کی تحقیق، دلائل کے ذکر، مختلف مذاہب و اقوال کے درمیان موازنہ و ترجیح اور احادیث کے نقد و پرکھ کے باب میں بدرجہا بہتر