کتاب: مجموعہ مقالات و فتایٰ علامہ شمس الحق عظیم آبادی - صفحہ 25
میں خاص طور پر ’’الفتاویٰ الکبریٰ‘‘ و ’’الفتاویٰ الصغریٰ‘‘ لحسام الدین الصدرالشہید (م۵۳۶ھ)، ’’التجنیس و المزید‘‘ للمرغینانی (م ۵۹۲ھ)، ’’فتاویٰ التمرتاشي‘‘ (م ۶۱۰ھ)، ’’الفتاویٰ الولوالجیۃ‘‘ للولوالجی(م ۷۱۰ھ) اور ’’فتاویٰ القاسم بن قطلوبغا‘‘ (م۸۷۹ ھ) قابل ذکر ہیں ۔ فتاویٰ پر بعض منظوم کتابیں بھی لکھی گئیں ، جیسے ’’فتاویٰ جلال الدین الترکماني البتاني‘‘ (م۷۹۳ ھ) اور ’’فتاویٰ علي آفندي الطرابلسي‘‘ (م ۱۰۳۲ھ)۔ احناف کی تالیف کردہ کتبِ فتاویٰ کا یہ نہایت ہی مختصر جائزہ ہے۔ شافعی علما کی بھی اس فن پر بہت سی تالیفات ہیں ،جن میں تاریخی ترتیب سے حسب ذیل کتابیں مطبوعہ صورت میں دستیاب ہیں : ’’فتاویٰ ابن الصلاح‘‘(م ۶۴۳ھ)، ’’الفتاویٰ المصریۃ‘‘ للعز بن عبد ا لسلام (م ۰ ۶۶ ھ)، ’’المنثورات وعیون المسائل المہمات‘‘ یا’’فتاویٰ النووي‘‘(م ۶۷۶ھ)، ’’فتاویٰ تقي الدین السبکي‘‘ (م ۷۵۶ھ)، ’’الحاوي للفتاویٰ‘‘ للسیوطی(م ۹۱۱ھ)، ’’الفتاویٰ الحدیثیۃ‘‘،’’الفتاویٰ الکبری الفقہیۃ‘‘ لابن حجر الہیتمی (م۹۷۴ھ) اور ’’فتاویٰ شمس الدین الرملي‘‘ (م ۱۰۰۴ھ)۔ فتاویٰ ابن الصلاح [1] کو علما و فقہاء کے درمیان شہرت خا ص طور پر علم منطق کی حرمت کے فتوے سے ہوئی۔[2] ’’صلاۃ الرغائب‘‘ سے متعلق ابن الصلاح اور العز بن عبدالسلام کے درمیان جو اختلاف رائے ہوا تھا، وہ بھی تاریخی شہرت کا حامل ہے۔ سبکی (م ۷۷۱ھ) نے ’’طبقات الشافعیۃ الکبریٰ‘‘ میں خاص طور پر اس کا ذکر کیا ہے ۔ اس موضوع پر ان دونوں کے فتوے الگ سے بھی شائع ہوچکے ہیں ۔[3] العز بن عبد السلام کی مطبوع ’’الفتاویٰ المصریۃ‘‘ کے علاوہ ’’الفتاویٰ الموصلیۃ‘‘ بھی ہے، جو اب تک طبع نہیں ہوئی ہے۔ ان دونوں کتابوں میں مصنف نے مصر اور موصل کے اندر پوچھے گئے مسائل کے جواب دیے ہیں ۔ امام نووی نے مختصر انداز میں بعض اہم مسائل سے متعلق لکھا ہے۔ ان کے فتاویٰ میں ایک خاص باب بعض مشہور حدیثوں کی صحت و ضعف کی تحقیق پرمشتمل ہے۔[4] نووی چونکہ
[1] پہلے اس کا صرف ایک ٹکڑا چھپا تھا۔ ادھر بیروت میں دو جلدوں پر مشتمل اس کا مکمل اڈیشن شائع ہوا ہے۔ [ع، ش] [2] دیکھیے: فتاوی ومسائل ابن الصلاح (۱/ ۲۰۹۔ ۲۱۲، بیروت ۱۹۸۶ء) [ع، ش] [3] دیکھیے: مساجلۃ علمیۃ بین العز بن عبد السلام و ابن الصلاح حول صلاۃ الرغائب، تحقیق: محمد ناصر الدین الألباني (طبع دمشق) [ع، ش] [4] دیکھیے: فتاوی الإمام النووي (ص: ۱۷۷۔ ۱۹۳، بیروت ۱۹۸۲ء) [ع، ش]