کتاب: مجموعہ مقالات و فتایٰ علامہ شمس الحق عظیم آبادی - صفحہ 22
یک جا کردیا جاتا تھا، جو اس نے مختلف مسائل کے جواب میں وقتاً فوقتاً صادر کیے، بعد میں اسی کے نام سے یہ مجموعہ منسوب و مشہور ہوتا۔ خواہ اس کا جامع و مرتب کوئی دوسرا ہو۔ فتاویٰ کا معتد بہ ذخیرہ اسی زمرے میں آتا ہے۔ فتاویٰ جمع کرنے کا اجتماعی طریقہ یہ تھا کہ علما کی ایک مجلس منتخب کی جاتی اور مختلف مآخذ کے سہارے جزئی واقعات کے مطابق فتاویٰ مرتب کیے جاتے۔ ’’فتاویٰ عالمگیری‘‘ (الفتاویٰ الہندیۃ) کی تدوین اسی طرز پر ہوئی ہے۔ فتاویٰ کی بہت سی کتابیں ’’نوازل‘‘ ، ’’اجوبۃ‘‘ ، ’’مسائل‘‘ (سوالات، اسئلۃ) اور ’’واقعات‘‘ سے بھی موسوم ہیں ۔ ’’نوازل‘‘ سے کسی واقعے یاحادثے کے پیش آنے کا پتا چلتا ہے، برخلاف ’’ فتاویٰ‘‘ کے، جس کے تحت کسی بھی مسئلے سے متعلق شریعت کا حکم داخل ہوجاتا ہے، خواہ وہ وقوع میں آیا ہو یا نہ آیا ہو، بلکہ بسا اوقات بہت سے محال اور ناممکن الوقوع مسائل پر بھی مشتمل ہوتا ہے۔ ہمیں یہاں اصطلاحی مفہوم میں فتاویٰ کی صرف ان ہی کتابوں سے غرض ہے، جن کا تعلق دینی مسائل سے ہے ۔ورنہ لغوی معنی کے اعتبار سے فتاویٰ کے اندر وہ تمام کتابیں داخل ہو جاتی ہیں ، جن میں کسی بھی فن اور موضوع سے متعلق سوالات کے جوابات دیے گئے ہیں ، خواہ وہ زبان و ادب سے متعلق ہوں ،یا حدیث و رجال، منطق و فلسفہ، تصوف و کلام، تاریخ و تفسیر وغیرہ کے بارے میں ۔ فتاویٰ کی بعض کتابیں مختلف فنون کے مسائل پر مشتمل ہیں ۔[1] بعض مجموعے ایسے بھی ہیں ، جن میں فتاویٰ کے ساتھ وہ رسائل بھی شا مل کردیے گئے ہیں ، جو مولف نے کسی سوال کے جواب میں نہیں لکھے، بلکہ ان کی حیثیت مستقل تالیف جیسی ہے۔[2] کتبِ فتاویٰ کا جائزہ لیتے وقت ان تمام امور کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے، ورنہ اس نام کی مختلف کتابوں کے درمیان موضوع اور ہیئت کے اعتبار سے تمییز کرنا دشوار ہوگا۔ حنفی مسلک کے فتاویٰ کی کتابیں عام طو ر پر فقہی ابواب کی ترتیب پر مرتب ہوتی ہیں ۔ جواب میں اختصار کو ملحوظ رکھا جاتا ہے۔ کہیں تو صرف ’’نعم‘‘ اور ’’لا‘‘ میں جواب دیا جاتا ہے۔ اکثر کتابوں میں تائید کے لیے اپنے مذہب کی فقہی کتابوں سے اقتباسات بھی درج ہوتے ہیں ۔ کہیں کہیں مسئلے کی مختلف صورتیں اور ان کے مختلف جوابات ذکر کیے جاتے ہیں ۔ بعض مصنفین نے جواب کی تعلیل کے لیے قیاس اور عقلی توجیہات کا بھی سہارا لیا ہے، مگر کتاب و سنت کے نصوص پیش کرنے کا زیادہ اہتمام
[1] مثلاً علامہ سیوطی (م ۹۱۱ھ) کی ’’الحاوي للفتاویٰ‘‘ [ع، ش] [2] جیسے ’’مجموع فتاویٰ شیخ الإسلام ابن تیمیۃ‘‘ میں شامل رسائل اور کتابیں ۔ [ع، ش]