کتاب: مجموعہ مقالات و فتایٰ علامہ شمس الحق عظیم آبادی - صفحہ 114
دہلوی شرح مشکوۃو شرح سفرا لسعادت میں ،[1]و علائو الدین حصکفی درمختار میں ،[2] اور ابن عابدین ردالمحتارمیں فرماتے ہیں ۔[3]
20۔ ایک مقتدی اکیلا صف میں نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں ؟[4]
سوال : ایک مقتدی اکیلا صف میں نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں ؟ اور نہیں درست ہو تو اگلی صف کے کنارہ سے کسی مقتدی کو پیچھے لے لے یا بیچ میں سے یا جہاں سے چاہے اور اگلی صف میں جو ایک آدمی کی جگہ خالی ہوئی ہے، وہ خالی ہی رہے یا اس کے بائیں یا دائیں کے مقتدی سرک سرک کر اس کو بھر دیں ؟
جواب : ایک مقتدی تنہا صف میں نماز نہیں پڑھ سکتا:
عن علي بن شیبان أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم رأی رجلا یصلي خلف الصف فوقف حتی انصرف الرجل، فقال لہ: (( استقبل صلاتک، فلا صلاۃ لمنفرد خلف الصف )) (رواہ أحمد و ابن ماجہ) [5]
[علی بن شیبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو صف کے پیچھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو ٹھہر گئے، حتی کہ وہ فارغ ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: دوبارہ نماز پڑھو، کیوں کہ صف کے پیچھے اکیلے شخص کی نماز نہیں ہوتی]
’’وعن وابصۃ بن معبد أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم رأی رجلا یصلي خلف الصف وحدہ فأمرہ أن یعید صلاتہ‘‘ (رواہ الخمسۃ إلا النسائي) [6]
[وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے صف کے پیچھے ایک شخص کو تنہا نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو اسے دوبارہ نماز پڑھنے کا حکم دیا]
[1] أشعۃ اللمعات (۱/ ۴۳۲، فارسی)
[2] الدر المختار (۱/ ۵۰۸)
[3] حاشیۃ ابن عابدین (۱/ ۵۰۸)
[4] فتاویٰ غازی پوری، قلمی (ص: ۶۹)
[5] مسند أحمد (۴/ ۲۳) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۱۰۰۳)
[6] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۶۸۲) سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۳۱) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۱۰۰۳) مسند أحمد (۴/ ۲۲۸)