کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 86
میں یہ عبارت فرماتے ہیں : "أومیٰ بیدہ نحو المشرق"[1] (کما رواہ مسلم) [(آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) اپنے ہاتھ کے ساتھ مشرق کی طرف اشارہ کیا] خود بخاری نے کتاب الفتن میں انھیں عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے اسی واقعہ میں یہ حدیث مرفوع روایت کی ہے: "عن عبد اللّٰه بن عمر رضی اللّٰه عنہما أنہ سمع رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم وھو مستقبل المشرق یقول: ألا إن الفتنۃ ھنا من حیث یطلع قرن الشیطان" [2] [عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرق کی طرف منہ کر کے یہ کہتے ہوئے سنا: خبردار! یہاں سے فتنہ اٹھے گا جہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوگا] مسکن عائشہ رضی اللہ عنہا کا اس وقت رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے پورب ہی طرف تھا، چنانچہ قسطلانی شرح بخاری میں لکھتے ہیں :"فأشار نحو مسکن عائشۃ أي ھنا فقال: ھنا أي جانب الشرق" [3] [پس (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) مسکن عائشہ کی طرف، یعنی یہاں کہہ کر اشارہ کیا اور فرمایا: یہاں سے، یعنی جانبِ مشرق سے] اس تحقیق سے اور ان تینوں روایتوں کے ملانے سے ’’کالشمس في نصف النہار‘‘ روشن ہو گیا کہ حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما کا مقصود"ھنا" کی شرح میں جانب مشرق کی تعیین ہے، نہ کہ تعیین مسکنِ عائشہ بخصوصہ۔ کسی سے "نحو المشرق"، کسی سے"وھو مستقبل المشرق" فرمایا، کسی سے "نحو مسکن عائشۃ" بھی سہی، کیونکہ مسکنِ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما مشرق کی جانب تھا، غرض کہ الفاظ تین ہیں اور مقصود واحد، یعنی جانب مشرق سے فتنہ اور قرنِ ابلیس کا ظہور ہوگا۔ ثانیاً: ظہورِ فتنہ و قرنِ ابلیس جانب مشرق میں جس مقام سے ہوگا، دوسری حدیث مرفوع سے وہ مقام بھی متعین ہے، یعنی نجد جو مدینے سے جانبِ مشرق ہے۔ بخاری نے کتاب الفتن میں انھیں عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے: عن نافع عن ابن عمر قال: ذکر النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( للّٰهم بارک لنا في شامنا، اللّٰهم بارک لنا في یمننا )) قالوا: یا رسول اللّٰه ! وفي نجدنا؟ قال: (( اللّٰهم بارک لنا في شامنا، اللّٰهم بارک لنا في یمننا )) قالوا: یا رسول اللّٰه ! وفي نجدنا؟ فأظنہ قال في الثالثۃ: (( ھناک الزلازل والفتن، وبھا یطلع قرن الشیطان، یبدأ من المشرق )) [4] [نافع رحمہ اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں ، انھوں نے بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکر فرمایا: اے اللہ ! ہمارے شام میں برکت فرما۔ اے اللہ ! ہمارے یمن میں برکت فرما۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اے الله کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے نجد میں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے الله ہمارے شام میں برکت فرما۔ اے اللہ ! ہمارے یمن میں برکت فرما۔ انھوں نے عرض کی: یا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے نجد میں ؟ میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا: وہاں زلزلے اور فتنے ہوں گے اور شیطان کا سینگ وہیں سے طلوع ہوگا]
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۹۰۵) [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۶۶۸۰) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۹۰۵) [3] إرشاد الساري للقسطلاني (۵/ ۱۹۸) [4] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۶۶۸۱)