کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 79
اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! اپنی بیبیوں سے کہہ دو اگر تم دنیا اور اس کی زینت چاہتی ہو تو ہم تم کو مال و متاع دیں اور اچھی طرح سے تم کو رخصت کریں اور اگر تم الله اور اس کے رسول اور آخرت کا گھر چاہتی ہو تو تم محسنات میں سے ہو اور بے شک الله نے محسنات کے لیے بہت بڑا ثواب مہیا کیا ہے۔ اس آیتِ کریمہ کو سب سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو پڑھ کر سنا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی کہ ہم نے الله اور اس کے رسول اور آخرت کا گھر قبول کیا، پھر اور بیبیوں سے بھی آیتِ کریمہ تلاوت کرنے کے بعد یہی جواب ملا، پس جب ازواجِ مطہرات خصوصاً جن کا زوجیت میں تمام عمر رہنا یقینی ہے، مبشر بہ آیتِ کریمہ:﴿نُؤْتِھَآ اَجْرَھَا مَرَّتَیْنِ وَ اَعْتَدْنَا لَھَا رِزْقًا کَرِیْمًا﴾ [الأحزاب: ۳۱] [اسے ہم اس کا اجر دو بار دیں گے اور ہم نے اس کے لیے باعزت رزق تیار کر رکھا ہے] اور مشرف بہ آیتِ کریمہ:﴿اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیْرًا﴾ [الأحزاب: ۳۳] [ الله تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے گندگی دور کر دے اے گھر والو! اور تمھیں پاک کر دے، خوب پاک کرنا] ہیں اور انھوں نے دنیا اور زینتِ دنیا پر لات مار کر الله اور رسول اور دارِ آخرت کو اختیار کیا ہے اور﴿اَعَدَّ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْکُنَّ اَجْرًا عَظِیْمًا﴾ [الأحزاب: ۲۹] [تم میں سے نیکی کرنے والیوں کے لیے بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے] کی خلعت پہنی ہے تو اس سے زیادہ ان کی قبولیتِ توبہ اور ان کے محسنہ ہونے کا ثبوت قرآن و حدیث سے اور کیا ہوگا؟ جو شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیوں کو غیر تائب یا غیر محسنہ سمجھے، لا ریب خسر الدنیا والآخرۃ ہوگا۔ اگر ان بیبیوں نے سچے دل سے الله اور رسول اور دارِ آخرت کو اختیار نہ کیا ہوتا یا کسی فاحشہ مبینہ کی معاذ الله حضرت کی زندگی میں مرتکب ہوئی ہوتیں تو ضرور الله تعالیٰ ان کے حال کی خبر اپنے رسول کو دیتا اور ان بیبیوں کو اپنے رسول کی صحبت سے جدا کر دیتا، چنانچہ الفاظِ قرآن جو کچھ سورت تحریم اور سورت احزاب میں ہیں ، صاف صاف اس امر پر دال ہیں ، جو ادنیٰ تامل سے ہر ذی فہم پر ظاہر ہے تو جب تک قرآن سے یا حدیث صحیح سے، اگرچہ شیعوں کے یہاں حدیث صحیح سے، یہ ثابت نہ ہو کہ ازواجِ مطہرات نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں سے کسی بی بی نے بعد آیتِ کریمہ﴿قُلْ لِّاَزْوَاجِکَ﴾ کے معاذ الله کسی فاحشہ مبینہ کا ارتکاب کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زوجیت سے اس کو نکال دیا، یعنی طلاق دے دی، اس وقت تک خیالاتِ باطلہ ایسی مقدس بیبیوں کی نسبت ظاہر کرنا سخت جہالت ہے۔ افسوس ہزار افسوس کہ خیالاتِ باطلہ اور توہمات رکیکہ سے اَبرار کی اگر طرف برائیوں کا انتساب کیا جائے۔ ہائے اتنا بھی پیغمبر کا لحاظ نہیں کہ پیغمبر کی بیبیوں کی شان میں یہ تہمت تراشیاں اور اپنے حقیقی عیوب کا تذکرہ اگر کسی سے سنیں تو اس کی جان کے دشمن ہوجائیں ۔ نعوذ ب اللّٰه من الجھل والحمق والکفر۔ الزامِ ثانی بھی دو وجہ سے مدفوع ہے: اولاً: الله تعالیٰ نے کسی جگہ محمد رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بی بی کے کسی فعل کو بلفظ کفر تعبیر نہیں کیا اور نہ کسی بی بی کی مثال زنانِ نوح و لوط علیہما السلام کے ساتھ دی ہے اور بعض بیبیوں نے جو افشاءِ راز کیا، وہ کوئی ایسے امر سے متعلق ہی نہ تھا