کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 77
[اے نبی! تو کیوں حرام کرتا ہے جو الله نے تیرے لیے حلال کیا ہے؟ تو اپنی بیویوں کی خوشی چاہتا ہے] پھر اس کو معاف بھی کر دیا اور فرمایا:﴿وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ﴾ [التحریم: ۱] [اور الله بہت بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے] اس کے بعد جن بیبیوں نے افشائِ راز کیا، جس کا علم صحیح قطعی الله ہی کو ہے کہ وہ فلاں فلاں بیبیاں تھیں ، اُن کا ذکر مبہم فرمایا۔ کما قال:﴿وَاِِذْ اَسَرَّ النَّبِیُّ اِِلٰی بَعْضِ اَزْوَاجِہٖ حَدِیْثًا فَلَمَّا نَبَّاَتْ بِہٖ وَاَظْھَرَہُ اللّٰہُ عَلَیْہِ۔۔۔﴾ [التحریم: ۳] [اور جب نبی نے اپنی کسی بیوی سے پوشیدہ طور پر کوئی بات کہی، پھر جب اس (بیوی) نے اس بات کی خبر دے دی] اس کے بعد افشائِ راز کرنے والی بیبیوں کو توبہ کی ہدایت فرمائی۔ کما قال:﴿اِِنْ تَتُوْبَآ اِِلَی اللّٰہِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوْبُکُمَا﴾ [التحریم: ۴] [اگر تم دونوں الله کی طرف توبہ کرو (تو بہتر ہے) کیونکہ یقینا تمھارے دل (حق سے) ہٹ گئے ہیں ] اس کے بعد یہ نصیحت فرمائی کہ اگر تم لوگ آپس میں صلاح و مشورہ کی مدد سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت دو گی تو پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مولا خود الله ہے اور جبرئیل اور صلحاے مومنین اور کل فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مددگار ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اگر تم بیبیوں کو طلاق دے دیں گے تو الله تعالیٰ اُس کے بدلے میں اچھی اچھی بیبیاں مومنہ صالحہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دے گا۔ کما قال اللّٰه تعالیٰ:﴿وَاِِنْ تَظٰھَرَا عَلَیْہِ فَاِنَّ اللّٰہَ ھُوَ مَوْلٰہُ وَجِبْرِیْلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمَلٰٓئِکَۃُ بَعْدَ ذٰلِکَ ظَھِیْرٌ * عَسٰی رَبُّہٗٓ اِِنْ طَلَّقَکُنَّ اَنْ یُّبْدِلَہٗٓ اَزْوَاجًا خَیْرًا مِّنْکُنَّ مُسْلِمٰتٍ مُّؤْمِنٰتٍ قٰنِتٰتٍ تٰٓئِبٰتٍ عٰبِدٰتٍ سٰٓئِحٰتٍ ثَیِّبٰتٍ وَّاَبْکَارًا﴾ [التحریم: ۴، ۵] [اور اگر تم اس کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کرو تو یقینا الله خود اس کا مددگار ہے اور جبریل اور صالح مومن اور اس کے بعد تمام فرشتے مددگار ہیں ۔ اس کا رب قریب ہے، اگر وہ تمھیں طلاق دے دے کہ تمھارے بدلے اسے تم سے بہتر بیویاں دے دے، جو اسلام والیاں ، ایمان والیاں ، اطاعت کرنے والیاں ، توبہ کرنے والیاں ، عبادت کرنے والیاں ، روزہ رکھنے والیاں ہوں ، شوہر دیدہ اور کنواریاں ہوں ] الحاصل جن بیبیوں کو افشاے راز کی وجہ سے توبہ کی ہدایت ہوئی تھی، اُن بیبیوں کو اگر حضرت طلاق دیتے تو بلاشک اُن سے اچھی بیبیاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملتیں اور جب نہ قرآن سے اور نہ کسی ایسی حدیث سے جو اہل السنۃ والجماعت یا شیعہ کے یہاں متمسک بہ ہو، یہ بات ثابت ہوئی کہ اُن بیبیوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے طلاق دی، خصوصاً حضرت عائشہ اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجیت میں تمام عمر رہنا اخبار اور واقعاتِ متواترہ فریقین سے ثابت ہے۔ تو لا محالہ اُن بیبیوں کا تائب ہونا قرآن سے ثابت ہوا۔ اس اجمال کی تفصیل یوں ہے کہ اگر ان بیبیوں نے توبہ نہ کی ہوتی اور اُن کی توبہ قبول نہ ہوئی ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مبغوضاتِ الٰہی کی مصاحبت اور مواصلت ہرگز ہرگز گوارہ نہ فرماتے اور بموجب ایماے حق سبحانہ تعالیٰ ضرور ان بیبیوں کو طلاق دے کر ان سے اچھی بیبیاں ان کے عوض میں الله سے لیتے، نعمتِ الٰہی کو باوجود وعدہ کے ہرگز ترک و رد نہ فرماتے۔ پس ان بیبیوں کو طلاق نہ دینا اور حضرت عائشہ و حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کا