کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 749
لمن یدلي بقرابۃ الأب، والثلث لمن یدلي بقرابۃ الأم۔ وفي السراجیۃ وإن اختلف حیز قرابتھم فلقرابۃ الأب الثلثان ولقرابۃ الأم الثلث‘‘[1] اھ [جواب: مسئلہ نمبر2 مسئلتاً اور تصحیحاً دونوں صورتوں میں صحیح اور درست ہے اور مسئلہ نمبر 1 ہر لحاظ سے غلط ہے، کیونکہ ذوی الارحام کی صنف رابع کا حساب ثُلث اور ثُلُثَین کے ساتھ اس وقت ہوتا ہے، جب ان کی قرابت کا جزو مختلف ہو، یعنی ان میں سے بعض اَب کے فریق ہوں ، جیسے پھوپھیوں کی اولاد، اخیافی چچوں کی اولاد اور چچوں کی بیٹیوں کی اولاد اور ان میں سے بعض ام کے فریق سے ہیں ، جیسے ماموؤں کی اولاد اور خالاؤں کی اولاد اور اگر ان کی قرابت کا جزو متحد ہو، یعنی سب فریقِ اَب ہوں یا سب فریقِ اُم ہوں تو اس وقت ثُلُث اور ثُلُثَین کا حساب جاری نہیں ہوتا، بلکہ اس صورت میں ان میں سے اگر کوئی ولد عصبہ میں سے نہ ہو (امام محمد رحمہ اللہ کے قول کے مطابق حنفی مذہب میں مفتیٰ بہ قول یہی ہے) تو اول بطن کے اصول پر، جن میں ذکورت و انوثت کا اختلاف رونما ہوچکا ہو، ترکہ کی تقسیم﴿لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ﴾ کے حساب پر کرنا ہوگی۔ ان کے اصول کے حصے ان کے فروع کو صفاتِ فروع کے اعتبار سے دیے جائیں گے۔ رہا وہ مسئلہ جس پر ہم بات کر رہے ہیں ، اس میں تین ماموں کے بیٹے، ایک ماموں کی بیٹی، ایک خالہ کا بیٹا اور دو خالہ کی بیٹیاں ہیں ، ان کی قرابت کا جزو متحد ہے، کیونکہ وہ فریقِ اُم ہیں اور ان میں سے کوئی ایک ولدِ عصبہ بھی نہیں ہے۔ پس امام محمد رحمہ اللہ کے قول کے مطابق ہر چار ماموں اور تین خالائیں ، جو ان (ماموؤں اور خالاؤں کی اولاد) کے اصول ہیں اور زکورت و انوثت میں مختلف ہیں ، ان میں ﴿لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ﴾ کے حساب سے ان کی صفات کے اعتبار سے ان کو حصہ دیا جائے گا۔ پس زیرِ بحث مسئلے میں چار ماموں اور تین خالائیں ہیں ، چار ماموں بمنزلہ آٹھ خالاؤں کے ہوئے، لہٰذا کل گیارہ خالائیں بن گئیں ۔ پس اس کو گیارہ حصوں میں تقسیم کیا گیا تو ان میں سے آٹھ حصے چار ماموؤں کے اور تین حصے تین خالاؤں کو دیے گئے اور جب چار ماموؤں کے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے تو تین بیٹے بمنزلہ چھے بیٹیوں کے ہوئے، گویا یہ کل سات بیٹیاں ہو گئیں اور جب آٹھ حصوں کو، جو ماموؤں کے حصہ ہے، سات پر جو ان کی فروع کے رؤس کا عدد ہے، وہ مستقیم نہیں ہے، ان کے درمیان نسبت تباین ہے۔ تصحیح کے قاعدے کے مطابق تمام سات حصوں کو محفوظ رکھا گیا۔ تین خالاؤں کی فروع ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں ۔ ایک بیٹا بمنزلہ دو بیٹوں کے ہے، گویا مجموعی طور پر چار بیٹیاں ہوئیں ۔ پھر تین حصے، جو خالاؤں کا حصہ ہے، چار پر، جو ان کی فروع کے روؤس کا عدد ہے اور وہ عدد مستقیم نہیں ہے، ان کے درمیان نسبت تباین ہے، لہٰذا کل چار حصوں کو محفوظ کر دیا گیا۔ پھر دونوں محفوظ عددوں (۷ اور چار) میں بھی تباین کی نسبت ہے، لہٰذا ایک کو دوسرے سے ضرب دی گئی تو حاصل ضرب (۲۸) ہوا۔ پھر اس کو اصل مسئلے (۱۱) کے ساتھ ضرب دی گئی تو حاصل ضرب (۳۰۸) ہوا۔ اس سے مسئلے کی تصحیح
[1] رد المحتار (۶/ ۷۹۶)