کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 716
کتاب الحظر و الاباحۃ کیا وعظ کا مندرجہ ذیل طریقہ درست ہے؟ سوال: اشتہار مندرجہ ذیل ایک شخصِ موحد اہلِ حدیث نے بغرضِ وعظ چھپوا کر شایع کیا اور اس کی غرض اس مضمون کے اشتہار سے یہ تھی کہ اگر معمولی وعظ کا اشتہار دیا جائے گا تو بہت ہی کم آدمی جمع ہوں گے اور جب میلاد شریف کے نام سے اشتہار کی سرخی اور مضمون ہوگا، تو حسبِ عادت اکثر لوگ جمع ہو کر حق بات سنیں گے اور اس ضمن میں مجلسِ مولود مروجہ مخترعہ کارد بھی ہو جائے گا اور دیگر مسائل ضروریہ کا، جس سے اکثر عوام الناس غافل ہیں ، بیان ہوجائے گا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ جناب مولانا عبدالتواب صاحب، جن کا نام اس اشتہار میں درج ہے، اول وعظ شروع کرتے ہی یہ کہا کہ میں اپنے تمام وعظ میں قرآن و حدیث کے سوا اور کچھ بیان نہیں کروں گا، چنانچہ اسی طرح سے ان کا وعظ اول سے اخیر تک ہوا اور مجلس مولود مروجہ مخترعہ کا نہایت عمدگی سے رد بیان کر کے یہ کہا کہ اگر مجلسِ مولود سے عوام الناس کی یہ مراد ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مناقب و محامد اور معجزات کا بیان ہو تو میں صحیح صحیح حدیثیں اس بارے میں پڑھ کر ان کا بیان کرتا ہوں ، اس سے بہتر ان کے نزدیک اور مولود کیا ہوگا، چنانچہ مولانا نے بہت سی احادیث بالفاظہا و بعباراتہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مناقب و محامد و معجزات میں پڑھ کر ترجمہ کر کے بیان کیا اور مجلسِ مولود مروجہ کی خوب خوب تردید فرمائی، پھر بے نمازوں ، تارکین اور زکاۃ نہ دینے والوں ، سود کا لین دین کرنے والوں ، ڈاڑھی منڈانے والوں ، ٹخنوں سے نیچے ازار، پائجامہ لٹکانے والوں وغیرہ وغیرہ مخالفینِ شریعت کو ترہیب و ترغیب کے مضامین کی بہت حدیثیں پڑھ کر خوب فہمایش کی۔ غرض اول سے آخر تک اسی قسم کا بیان ہوا۔ کوئی بیان اہلِ حدیث کے خلاف نہیں ہوا۔ اس جلسہ میں حنفیوں کی بہت بڑی جماعت تھی اور اہلِ حدیث بھی بکثرت تھے۔ دونوں گروہ کے بعض علما بھی اس جلسہ میں موجود تھے۔ تمام اہلِ حدیث حاضرین ان کے بیان سے بہت خوش ہوئے اور کسی اہلِ حدیث کے نزدیک کوئی بات خلاف نہیں بیان ہوئی۔ منصفین مقلدین حنفیہ نے بھی ان کے وعظ کو بہت پسند کیا اور وعظ کے پر اثر ہونے کی تعریف کی۔ اب سوال یہ ہے کہ ایسے عوام الناس کو جن کے کان میں کبھی حق بات نہیں پہنچی اور علمائے اہلِ حدیث سے بدظن اور بد عقیدہ رہتے ہوں اور ان کے وعظ سے نفرت کرتے ہوں اور اہلِ حدیث کا نام سن کر پاس تک نہ آتے ہوں اور اہلِ حدیث کی نسبت یہ سوے ظنی اور یہ اعتقاد رکھتے ہوں کہ محمد رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت ان کے دلوں میں نہیں ہے اور