کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 714
حاصل کر کے موافق شرع شریف وعظ و پند سنا کر لوگوں سے بیعت لیتے، ممنوعات شرعیہ سے توبہ کرا کے تنبیہ و تاکید کے ساتھ جماعتوں کا بندوبست کیا کرتے، جس میں امر دین کی ترقی ہو، نیز قوموں نے ان کو اپنا پیشوا و سردار بھی گردان لیا۔ جماعتوں میں سے ایک شخص نے زنِ شوہر دار سے بلا طلاق نکاح کر لیا۔ یہ امر ناشائستہ دیکھ کر وہ عالم مذکور و سرداران جماعت کی بعد اظہار گواہان یہ راے قرار پائی کہ جب تک وہ شخص پہلے شوہر سے طلاق لے کر بعد عدت تجدیدِ نکاح نہ کرے، تب تک جماعت سے الگ رہے گا۔ بعدہ ایک شخص ذی حیثیت نے چند لوگ سمیت اس مرتکبِ گناہ کے طرف دار ہو کر ضداً اس کے ساتھ اکل و شرب سلام و مصافحہ وغیرہ برتاؤ کر کے خلافِ شرع شامل کر لیے، حتی کہ اس خلیفہ مذکور کے زندہ رہتے ہوئے اس کی حکومت و سرداری میں غیر عالم کو بلا کر بلا عذر شرعی ان کی بیعت کے اوپر ضداً بیعت بھی کر لیے، اس لیے جماعت میں نہایت فتنہ و فساد برپا ہوا نیز انتظامِ جماعت بالکل بگڑ گیا۔ آیا اس قسم کی بیعت لینا و بیعت کرنا شرعاً جائز ہے یا نہیں ؟ نیز بیعت لینے والا عالم و بیعت کرنے والا ازروئے شریف گنہگار ہوگا یا نہیں ؟ جواب: اس قسم کی بیعت لینا و کرنا شرعاً ناجائز ہے اور ایسی بیعت لینے والا اور کرنے والے سب کے سب گنہگار ہیں ، ان سب لوگوں کو اس سے توبہ کرنا چاہیے۔ الله تعالیٰ فرماتا ہے:﴿تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَ التَّقْوٰی وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ﴾ [سورۂ مائدۃ، رکوع: ۱] ’’مسلمانو! تم لوگ نیکی اور پرہیز گاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر کوئی کسی کی مدد نہ کرے۔‘‘ اس میں کچھ شک نہیں ہے کہ جس شخص نے زنِ شوہر دار سے بلا طلاق نکاح کر لیا، اس نے بلاشبہ گناہ اور زیادتی کی اور حرام کاری کا مرتکب ہوا۔ الله تعالیٰ فرماتا ہے:﴿وَ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآئِ﴾ [سورۂ نساء، رکوع: ۴] ’’تم لوگوں پر شوہر دار عورتیں حرام کی گئیں ۔‘‘ اس میں بھی کچھ شک نہیں کہ جس شخص نے بیعت لی اور بھی جن لوگوں نے بیعت کی، ان سب لوگوں نے گناہ اور زیادتی پر اس شخص کی مدد کی، جس نے زنِ شوہر دار سے بلا طلاق نکاح کر لیا، پس ان سب لوگوں نے الله تعالیٰ کے حکم مذکور صدر کی خلاف ورزی کی اور الله تعالیٰ کے حکم کی خلاف ورزی یہی تو گناہ ہے۔ پس بلاشبہ یہ سب لوگ گنہگار ہوئے۔ الله تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَ لَا تَرْکَنُوْٓا اِلَی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا﴾ [سورۂ ھود، رکوع آخر] ’’مسلمانو! تم ان لوگوں کی طرف نہ جھک پڑو (یعنی ان لوگوں کا ساتھ نہ دو اور ان لوگوں کے طرف دار نہ بنو) جنھوں نے ظلم کیا (یعنی الله تعالیٰ کے حکم اور قانون کی خلاف ورزی کی)۔‘‘ اس آیت سے ثابت ہوا کہ الله تعالیٰ نے ظالموں ، یعنی الله تعالیٰ کے حکم اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کا ساتھ دینے اور ان کے طرف دار بننے سے منع فرمایا ہے اور بیعت لینے والے اور بیعت کرنے والوں نے الله تعالیٰ کے اس حکم کی خلاف ورزی کی کہ شخصِ ظالم کا جس نے زنِ شوہردار سے بلا طلاق نکاح کر لیا تھا، ساتھ دیا اور اس کے طرف دار بن گئے، لہٰذا اس وجہ سے بھی سب کے سب گناہ گار ہوئے۔ الله تعالیٰ فرماتا ہے: