کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 71
بدیں وجہ انتظامِ ناظم و تولیتِ والی ضروری ہے۔ تحقیق رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کہ تین ہوں سفر میں تو ان کو چاہیے کہ ایک کو ان میں سے امیر بنائیں ۔ جب یہ امیر بنانا تین مسافروں کے لیے واجب ہوا تو پھر وجوب اس کا اِن سے زائد پر بہت ہی لائق و اولیٰ ہوا۔ پھر جب وہ اس کو والی اپنے نفسوں پر قرار دے چکے ہیں ، اب ان کے واسطے جائز نہیں کہ اس کو معزول کر دیں یا اس کی بیعت اتار دیں اور اس کی اطاعت سے نکل جائیں ، اگرچہ اس کو کسی شَے کا معصیتِ خدا سے مرتکب دیکھیں ، جب تک وہ ان میں نماز قائم کرتا رہے۔ ہاں البتہ واجب ہے ان پر کہ برا جانے اس امر کو جو وہ معصیتِ خدا کرتا ہے، بدلیل فرمانِ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کہ بہتر امام تمھارے وہ ہیں ، جو تمھیں دوست رکھیں اور تم ان کو دوست رکھو اور تم دعا کرو ان کے حق میں اور وہ دعا کریں تمھارے حق میں اور بدتر امام تمھارے وہ ہیں ، جو تم کو مبغوض جانیں اور تم ان کو جانو، وہ تم پر لعنت برسائیں اور تم ان پر لعنت برساؤ۔ ہم نے کہا: اے رسولِ خدا! کیا ہم ایسے موقع پر ان کی بیعت و عہد ان کی طرف ڈال نہ دیں ؟ فرمایا: نہیں ! جب تک وہ تم میں نماز قائم رکھیں ۔ خبردار! جس شخص پر کوئی والی ہو اور اس کو معصیتِ خدا کا مرتکب دیکھے تو اس کو چاہیے کہ اُسی معصیتِ خدا ہی کو برا جانے اور اس کی اطاعت سے ہاتھ نہ کھینچے۔ اس سے واضح ہوگیا کہ وہ امور جو سوال میں مذکور ہیں مثل تنباک وغیرہ پینے والے کے ساتھ والی کا ملنا تو ان میں ایسا کوئی امر نہیں ہے کہ جس کے سبب سے اس کا معزول کرنا یا اس کی بیعت توڑ دینا یا اس کی اطاعت سے خارج ہونا جائز ہو، چہ جائے کہ ان پر اس کو واجب قرار دیا جائے، کیونکہ سوال میں مذکورہ بالا امور میں ترک اقامتِ صلاۃ نہیں ہے جو اس کے جواز کی شرط ہے۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم بالصواب۔ جواب سوال ثانی: بیعت ثانیہ کا حکم یہ ہے کہ وہ ہرگز جائز نہیں ، چوں کہ اس سے تفریق اور بے وفائی لازم آتی ہے، لہٰذا یہ دونوں جائز نہیں ، جیسا کہ گزر چکا اور عن قریب آتا ہے۔ نیز حکم اس امر میں کوشش کرنے والوں کا یہ ہے کہ وہ ناجائز امر مثل تفریق و بے وفائی میں سعی کرنے والے ہیں ، لہٰذا وہ عاصی ٹھہرے، اسی طرح سے حکم مولوی صاحب مذکور کا (جو سوال میں واقع ہوئے ہیں ) اور حکم اس جماعت کا؛ جو طاعتِ والی اول سے خارج ہو بیٹھی ہے، بے وفا ہیں اور بے وفائی نفاق کی خصلتوں میں سے ایک خصلت ہے اور کبیرہ گناہ ہے۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’چار چیزیں ہیں ، جن میں وہ ہوں وہ خالص منافق ہوتا ہے اور جس میں ان میں سے ایک خصلت ہو، اس میں ایک خصلت نفاق کی ہے، حتی کہ وہ اس کو ترک کر دے: 1۔امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔ 2۔جب باتیں کرے تو جھوٹی کرے۔ 3۔جب عہد و پیمان کرے تو بے وفائی کرے۔ 4۔جب