کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 704
اس کے علاوہ ہر ایک کو یہ بات معلوم ہے کہ خدا تعالیٰ نے پانچ نمازوں میں نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور اپنے نیک بندوں پر سلام کرنا ہر مسلمان پر واجب کیا ہے۔ سلام کے بارے میں وارد ہونے والی ان تمام نصوص کے باوجود آداب و بندگی کو سلام پر ترجیح دینا، سلام کو معیوب اور سلام کرنے والے کو متکبر خیال کرنا خدا تعالیٰ اور رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ کے خلاف راہ تلاش کرنا ہے۔ خدا تعالیٰ اور رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کے انجام کو خود الله تعالیٰ نے سورۃ النور کے آخر پر یوں بیان کیا ہے: ﴿فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖٓ اَنْ تُصِیْبَھُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیْبَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ﴾ [النور: ۶۳] ’’سو لازم ہے کہ وہ لوگ ڈریں جو اس کا حکم ماننے سے پیچھے رہتے ہیں کہ انھیں کوئی فتنہ آ پہنچے، یا انھیں درد ناک عذاب آپہنچے۔‘‘ ﴿اِنَّ الشَّیْطٰنَ لَکُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوْہُ عَدُوًّا اِنَّمَا یَدْعُوْا حِزْبَہٗ لِیَکُوْنُوْا مِنْ اَصْحٰبِ السَّعِیْرِ﴾ [الفاطر: ۶] ’’بے شک شیطان تمھارا دشمن ہے تو اسے دشمن ہی سمجھو۔ وہ تو اپنے گروہ والوں کو صرف اس لیے بلاتا ہے کہ وہ بھڑکتی آگ والوں سے ہو جائیں ۔‘‘] وصلی اللّٰه تعالیٰ علی خیر خلقہ محمد وآلہ وأصحابہ أجمعین۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه ۔ الجواب صحیح۔ الفت حسین۔ ھذا الجواب صحیح۔ محمد أصغر۔ أصاب من أجاب۔ کتبہ: جعفر بن عبد اللّٰه ۔ المجیب مصیب۔ أبو المعالی محمد إسماعیل۔ الجواب صحیح۔ شیخ حسین بن محسن عرب۔ تفریقِ جماعت اور دوسروں پر لعن طعن کرنے کی ممانعت: سوال: 1۔اس طرف کچھ ایسے لوگ ہیں کہ آپس میں جب لڑتے ہیں ، ایک دوسرے کو کافر مردود کہتے ہیں ۔ وقت دینے الزام کے کہتے ہیں کہ ہاں ہم ایسے ہیں ، ایسا کرتے ہیں ۔ کیا مسلمانوں کو یہ الفاظ کہنا جائز ہے؟ 2۔ ہمارے یہاں ایک شخص آیا، کچھ مسائل میں گفتگو ہوئی۔ ہماری طرف سے چند تحریر پیش ہوئی۔ سب سوالات کا یہ جواب دیا کہ یہ سب غلط اور بے قاعدہ ہیں ۔ کہا گیا غلطی دور کر کے بعد اصلاح قاعدے سے جواب دیا جائے۔ کچھ جواب نہ دیا، نماز کا وقت آیا۔ ہم میں سب عمل بالحدیث والے تھے، اس نے نماز جدا پڑھی۔ ہمارے علم میں اس دن کوئی کافر و مشرک نہ تھا۔ کیا تفریقِ جماعت کا الزام اس کے ذمہ نہ ہوا؟﴿وَ ارْکَعُوْا مَعَ الرّٰکِعِیْنَ﴾ کے خلاف نہ ہوا؟ 3۔ اس طرف کچھ لوگ ہیں کہ اپنے سوا دوسرے مسلمانوں کو مسلمان نہیں جانتے۔ اگر ان کی خدمت گزاری نقداً زائد کی جائے تو اگرچہ وہ برا ہو، اس کو اچھا کہتے ہیں ۔ اگر ان کو نہ دیا جائے یا کم دیا جاے تو اس کی مذمت