کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 703
اسی طرح ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے (ص: ۱۴۳) روایت کیا ہے کہ نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم اس وقت تک جنت میں داخل نہیں ہوگے، جب تک تم مومن نہیں بن جاتے اور تم اس وقت تک مومن نہیں بن سکتے، جب تک تم باہم محبت نہیں کرتے۔ کیا میں تمھیں ایسی چیز نہ بتاؤں ، جس کے ساتھ تم باہم محبت کرنے لگ جاؤ؟‘‘ انھوں نے عرض کی: کیوں نہیں ، اے الله کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آپس میں سلام پھیلاؤ۔‘‘ نیز عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہما سے (ص: ۱۴۳) روایت کی ہے کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’رحمان کی عبادت کرو، کھانا کھلاؤ، سلام پھیلاؤ، تم جنتوں میں داخل ہو جاؤ گے۔‘‘ ایسے ہی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے (ص: ۱۴۴) روایت کی ہے کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی شخص مجلس میں آئے تو سلام کہے۔ اگر تو وہ بیٹھنا چاہے تو بیٹھ جائے اور جب وہ کھڑا ہو (اور جانے کا ارادہ کرے) تو سلام کرے، پہلی دوسری سے زیاد حق نہیں رکھتی۔‘‘ اسی طرح عائشہ رضی اللہ عنہا سے (ص: ۱۴۴) روایت کی ہے کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہودی تمھارے سلام اور آمین کہنے پر جتنا حسد کرتے ہیں وہ تمھارے کسی اور عمل پر نہیں کرتے۔‘‘ نیز ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے (ص: ۱۴۴) روایت کی ہے کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسلمان کے مسلمان پر پانچ حق ہیں ، پوچھا گیا وہ کون کون سے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اس سے ملو تو سلام کہو ۔۔۔ الحدیث۔‘‘ ایسے ہی عبد الله بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے (ص: ۱۵۱) روایت کی ہے: ’’انھوں نے فرمایا: بخیل ہے وہ جو سلام کہنے میں بھی بخل کرتا ہے۔‘‘ اسی طرح ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے (ص: ۱۵۱) روایت کی ہے: ’’انھوں نے کہا کہ لوگوں میں سب سے زیادہ بخیل وہ ہے جو سلام کہنے میں بخل کرتا ہے۔‘‘ امام طبرانی رحمہ اللہ نے اس مضمون کو ابوہریرہ اور عبد الله بن مغفل رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً بھی روایت کیا ہے۔ امام منذری رحمہ اللہ نے اسے کتاب ’’الترغیب والترہیب‘‘ میں (ص: ۴۹۴) ذکر کیا اور اس کی سند کو عمدہ قرار دیا ہے۔ مذکورہ بالا احادیث سے یہ واضح ہوا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو سلام کرتے تھے اور مرد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتے تھے، حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بذاتِ خود بچوں کو سلام کرتے اور فرماتے کہ باہم سلام پھیلاؤ، تاکہ آپس میں محبت بڑھ جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بھی فرماتے کہ مسلمان کے مسلمان پر حقوق میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ اس سے ملاقات کے وقت سلام کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ جب دو مسلمان باہم ملاقات کرتے ہیں تو جو ان میں سے پہلے سلام کرتا ہے وہ دوسرے سے افضل ہے۔ یہ سلام قدیم سنتوں میں سے ہے کہ الله تعالیٰ نے اس کو آدم علیہ السلام اور ان کی اولاد کا سلام قرار دیا ہے۔