کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 702
اسی طرح سورۃ النور کے نویں رکوع میں فرماتے ہیں : ﴿ فَاِِذَا دَخَلْتُمْ بُیُوتًا فَسَلِّمُوْا عَلٰٓی اَنْفُسِکُمْ تَحِیَّۃً مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ مُبٰرَکَۃً طَیِّبَۃً﴾ [النور: ۶۱] ’’پھر جب تم کسی طرح کے گھروں میں داخل ہو تو اپنے لوگوں پر سلام کہو، زندہ سلامت رہنے کی دعا جو الله کی طرف سے مقرر کی ہوئی بابرکت، پاکیزہ ہے۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری ’’کتاب الاستیئذان‘‘ (۴/ ۷۱ مطبوعہ مصر) میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب الله تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا تو فرمایا: جاؤ اس جماعت کو سلام کرو، اس جماعت میں چند فرشتے بیٹھے ہوئے تھے، وہ آپ کو جو جواب دیں ، وہ غور سے سنیں ، چنانچہ وہی جواب تمھارا اور تمھاری اولاد کا ہوگا۔ وہ گئے اور انھوں نے ان سے کہا: السلام علیکم! انھوں نے کہا: السلام علیک ورحمۃ اللہ ! انھوں نے انھیں لفظ رحمۃ الله کا زائد جواب دیا۔‘‘ نیز انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے (ص: ۷۲) روایت کی ہے: ’’ بلاشبہ وہ (انس رضی اللہ عنہ ) بچوں کے پاس سے گزرے اور انھیں سلام کیا اور کہا کہ نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی کیا کرتے تھے۔‘‘ اسی طرح عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے (ص: ۷۲) پر روایت کی ہے: ’’ایک شخص نے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، کون سا (آدابِ) اسلام بہتر ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( تطعم الطعام، و تقرأ السلام علیٰ من عرفت وعلیٰ من لم تعرف )) ’’(یہ کہ) تم کھانا کھلاؤ اور تم جسے جانتے ہو اسے بھی اور جسے نہیں جانتے اسے بھی سلام کرو۔‘‘ ایسے ہی براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے (ص: ۷۲) روایت نقل کی ہے: ’’کہتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات کاموں کا حکم دیا: مریض کی تیمار داری کرنے کا، جنازوں میں شرکت کرنے کا، چھینک مارنے والے کا جواب دینے کا، ضعیف و ناتواں کی مدد کرنے کا، مظلوم کی مدد کا، سلام کو عام کرنے اور قسم اٹھانے والے کو اس کی قسم سے بَری کرنے کا۔‘‘ اسی طرح ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے (ص: ۷۲) روایت کیا ہے کہ نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے (مسلمان) بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی کرے، دونوں ملتے ہیں تو وہ اس سے اعراض کرتا ہے اور وہ اس سے، ان دونوں میں سے بہتر وہ ہے جو سلام کرنے میں پہل کرتا ہے۔‘‘ نیز امام بخاری رحمہ اللہ نے ’’الأدب المفرد‘‘ (ص: ۱۴۳) میں براء رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سلام پھیلاؤ، تم سلامت رہو گے۔‘‘