کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 700
العاص رضی اللہ عنہما روایت (ص: ۱۵۱) کردہ: (( قال: البخیل من بخل بالسلام )) [1] و از ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت (ص: ۱۵۱) کردہ: (( قال: أبخل الناس الذي یبخل بالسلام )) [2] و طبرانی ایں معنی را از ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ و عبد الله بن مغفل رضی اللہ عنہ مرفوعاً ہم روایت کردہ۔ حکاہ المنذري في کتاب الترغیب والترہیب (ص: ۴۹۴) وجود إسنادہ۔ از احادیثِ مذکورہ بالا ہویدا شد کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بر مردماں سلام میکرد و مردماں بروے صلی اللہ علیہ وسلم سلام میکردند تا آنکہ خود بنفس نفیس بر کودکاں سلام میکرد و میفرمود افشاء سلام کنید تا محبت زیادہ شود مے فرمود کہ از حقوق مسلم بر مسلم آنست کہ بوقت ملاقات بروے سلام کند ومے فرمود کہ چوں دو مسلمان با ہم دیگر ملاقی شوند پس ہر کہ از ایشان ابتدا بسلام کند او افضل از دیگر ست و ایں سلام از سنن قدیمہ است کہ او تعالیٰ ایں تحیت آدم علیہ السلام و ذریت او گردانیدہ۔ و علاوہ بریں معلوم ہر کس است کہ خداے تعالیٰ در نماز پنجگانہ فرستادن سلام را بہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم و بر جملہ بندگان خود کہ صالح باشد بر ہر مسلمان واجب گردانیدہ پس با ایں ہمہ نصوص کہ دربارہ سلام وارد شدہ آداب و بندگی را بر سلام ترجیح دادن و سلام را معیوب و مسلم را متکبر پندا شتن چہ قدر راہ خلاف خدا عز و جل و حضرت پیغامبر صلی اللہ علیہ وسلم پیمودن است و حالِ مخالفت خدا و رسول کردن را خود خداے عزوجل در آخر سورہ نور می فرماید: ﴿ فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖٓ اَنْ تُصِیْبَھُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیْبَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ﴾ [النور: ۶۳] و معلوم ہمہ کس است کہ حال ابلیس لعین انچہ شد نتیجہ ہمیں مخالفت حکمی از احکام خداوندی بود و بس۔ پس مسلمانان را باید کہ ایں قسم خیالات فاسدہ و وساوس شیطانیہ را در دلہاے خود جا نہ دہند و از اتباع ابلیس لعین و از دخول در زمرہ ابالسہ و شیاطین خود را بسیار دور دارند۔ قال الله تعالیٰ: ﴿اِنَّ الشَّیْطٰنَ لَکُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوْہُ عَدُوًّا اِنَّمَا یَدْعُوْا حِزْبَہٗ لِیَکُوْنُوْا مِنْ اَصْحٰبِ السَّعِیْرِ﴾ [الفاطر: ۶] [جواب: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل کے خلاف کسی کا اتباع کرنا ہرگز جائز نہیں ہے، کیونکہ الله تعالیٰ نے ہر اس شخص کو، جو اس سے محبت کرتا ہے، رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع کرنے کا حکم دیا ہے، چنانچہ سورت آلِ عمران کے چوتھے رکوع میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَ یَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ﴾ [آل عمران: ۳۱] ’’کہہ دے اگر تم الله سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، الله تم سے محبت کرے گا اور تمھیں تمھارے گناہ بخش دے گا۔‘‘
[1] الأدب المفرد (۱۰۴۱) یہ ایک موقوف حدیث کے الفاظ ہیں ، جو سنداً بھی ضعیف ہے، البتہ اس معنی میں اگلی حدیث صحیح ہے۔ دیکھیں : السلسلۃ الصحیحۃ، رقم الحدیث (۶۰۱) [2] صحیح ابن حبان (۱۰/ ۳۴۹)