کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 695
’’فصل فیما یستحب فعلہ بیمینہ، وما یستحب فعلہ بشمالہ، یستحب لہ تناول الأشیاء بیمینہ، والأکل، والشرب، والمصافحۃ (إلی قولہ) وأما الشمال فلفعل الأشیاء المستقذرۃ وإزالۃ الدرن کالاستنثار والاستنجاء وتنقیۃ الأنف، وغسل النجاسات کلھا‘‘ (ص: ۵۲) [ان کاموں کے بارے میں فصل جن کو دائیں ہاتھ سے کرنا مستحب ہے اور جن کو بائیں ہاتھ سے کرنا مستحب ہے۔ اشیا کو لینا دینا، کھانا، پینا اور مصافحہ کرنا دائیں ہاتھ سے مستحب ہے۔۔۔ رہا بایاں ہاتھ تو وہ اشیاے مستقذرہ، میل اتارنے، جیسے ناک جھاڑنے، استنجا کرنے، ناک صاف کرنے اور تمام نجاستوں کو صاف کرنے کے لیے ہے] 2۔ مصافحہ عند اللقاء کے معنی ہیں ایک شخص کا اپنی ہتھیلی کو دوسرے کی ہتھیلی کے ساتھ ملانا۔ ’’لسان العرب‘‘ میں ہے: ’’الرجل یصافح الرجل إذا وضع صفح کفہ في صفح کفہ، وصفحا کفیھما وجھاھما، ومنہ حدیث المصافحۃ عند اللقاء‘‘[1]انتھی [آدمی دوسرے آدمی سے مصافحہ کرنے والا اس وقت شمار ہوتا ہے جب وہ اپنی ہتھیلی دوسرے کی ہتھیلی کے ساتھ ملاتا ہے۔ جب وہ دونوں اپنی ہتھیلیوں کے چہرے ایک دوسرے سے ملاتے ہیں اور ملاقات کے وقت مصافحہ کرنے والی حدیث اسی سے ہے] یہ ظاہر ہے کہ مصافحہ کے یہ معنی متصافحین کے ایک ایک ہاتھ کے ملا لینے سے حاصل ہو جاتے ہیں ، اس معنی کے حصول میں ہر ایک کے دونوں ہاتھوں کے ملانے کی ضرورت نہیں ہے۔ 3۔ اگر متصافحین میں سے ہر ایک اپنے اپنے دونوں ہاتھوں کو ملائیں تو اگر مقراضی طور پر ملائیں تو مصافحہ دوہرا ہوجاتا اور دو مصافحہ کا ثبوت ایک ملاقات کے وقت کہیں سے نہیں ہوتا اور اگر مقراضی طور پر نہ ملائیں تو ہر ایک کے بائیں ہاتھوں کو مصافحہ بمعنی مذکور میں کچھ دخل نہیں ہوتا۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۱۱؍ صفر ۱۳۲۷ھ) سوال: ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنا موافق سنت کے ہے یا نہیں ؟ جواب: ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنا موافق سنت کے ہے، اس واسطے کہ مصافحہ کے معنی لغت میں ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑنے کے ہیں ۔ منتہی الارب میں ہے: ’’مصافحہ دست یک دیگر را گر فتن‘‘ [مصافحہ کا معنی ہے ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑنا]
[1] لسان العرب (۲/ ۵۱۲)