کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 663
[وہ لوگ جو سود کھاتے ہیں ، کھڑے نہیں ہوں گے، مگر جیسے وہ شخص کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان نے چھو کر خبطی بنا دیا ہو۔ یہ اس لیے کہ انھوں نے کہا بیع تو سود ہی کی طرح ہے] ’’عن عائشۃ رضی اللّٰه عنہا قالت: اشتری رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم طعاما من یھودي إلی أجل ورھنہ درعا من حدید‘‘[1](متفق علیہ، مشکوۃ، ص: ۲۴۲) [عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے ایک مدت کے لیے غلہ لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی لوہے کی زرہ اس کے پاس گروی رکھی] ’’وعن عبد اللّٰه ابن عمر رضی اللّٰه عنہما قال: جاء ت حلل فأعطی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم عمر منھا حلۃ ۔۔۔ فکسا عمر أخا لہ بمکۃ مشرکا‘‘[2] [سیدنا عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ (رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس) کچھ پوشاکیں آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک پوشاک عمر رضی اللہ عنہ کو عطا کر دی۔۔۔ عمر رضی اللہ عنہ نے مکے میں اپنے ایک شریک بھائی کو وہ پوشاک عطیہ کر دی] وقال أبو ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ عن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( ھاجر إبراھیم بسارۃ فدخل قریۃ فیھا ملک أو جبار فقال: أعطوھا آجر، وقال أبو حمید: أھدی ملک أیلۃ للنبي صلی اللّٰه علیہ وسلم بغلۃ بیضاء )) [3] [سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ ابراہیم علیہ السلام نے (اپنی بیوی) سارہ کے ساتھ ہجرت کی تو وہ ایک ایسے علاقے میں داخل ہوئے جہاں پر ایک بادشاہ یا جبار تھا۔ اس نے کہا: اس (سارہ) کو ایک آجر (خدمت گزار ہاجرہ) دے دو۔ ابوحمید نے کہا کہ اَیلہ کے بادشاہ نے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سفید خچر کا عطیہ دیا] ’’وعن أنس رضی اللّٰه عنہ أن أکیدر دومۃ أھدی إلی النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘[4] [انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اَکیدر دومہ نے نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ہدیہ ارسال کیا] وعن أنس أیضاً أن یھودیۃ أتت النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم بشاۃ مسمومۃ فأکل منھا‘‘[5] [انس رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ ایک یہودیہ نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک زہر آلود بکری( کا گوشت) پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے (گوشت) کھایا]
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۹۶۲) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۶۰۳) [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۸۴۶) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۰۶۸) [3] صحیح البخاري (۲/ ۹۲۲) [4] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۲۴۷۳) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۴۶۹) [5] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۲۴۷۴) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۱۹۰)