کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 66
نیز ہاتھ سے کمانے کی ترغیب بھی مروی ہے اور یہ کہ وہ تمام کاموں میں سے افضل ہے۔ صحیح بخاری میں مقدام بن معد یکرب کی حدیث مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کسی شخص نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے زیادہ بہتر کوئی کھانا نہیں کھایا اور بے شک الله کے نبی داود علیہ السلام اپنے ہاتھ کی کمائی کھایا کرتے تھے۔‘‘ حافظ ابن حجر فتح الباری میں فرماتے ہیں کہ خیریت سے مراد ہے کہ کوئی شخص اپنے ہاتھ کی کمائی کی بنا پر لوگوں سے مستغنی ہوجائے۔ سنن ابن ماجہ میں مروی ہے کہ اپنے ہاتھ کی کمائی سے زیادہ پاکیزہ کمائی کسی شخص نے نہیں کی ہے۔ فوائد ہشام بن عمار میں اس حدیث کے بعد یہ زائد الفاظ مروی ہیں کہ جو شخص اپنے ہاتھ کی کمائی کھاتا ہوا وفات پا گیا، اس کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔ سنن نسائی میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث مروی ہے کہ آدمی کا سب سے پاکیزہ کھانا، اس کی کمائی سے ہوتا ہے۔ اسی موضوع پر مستدرک حاکم میں ایک حدیث سعید بن عمیر رحمہ اللہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں اور مسند احمد میں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ اور سنن ابی داود میں عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہ سے حدیث مروی ہے۔ حدیث میں ہاتھ کے ساتھ کام کرنے کی فضیلت اور دوسرے سے کام کروانے کے بجائے اپنے ہاتھ سے کام کرنے کی فوقیت کا ذکر ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں آتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنے کام از خود کیا کرتے تھے۔ امام ابن منذر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہاتھ کی کمائی دوسرے کاموں پر اس وقت فوقیت رکھتی ہے، جس وقت کام کرنے والا خیر خواہی کا مظاہرہ کرے، جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں اس کی صراحت آتی ہے۔ داود علیہ السلام کو خصوصیت سے ذکر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے ہاتھ کی کمائی پرجو اکتفا کرتے تھے وہ اس و جہ سے نہیں تھا کہ وہ ضرورت مند تھے، کیونکہ وہ تو زمین میں بادشاہ تھے، جیسا کہ الله تعالیٰ نے فرمایا ہے، بلکہ صرف افضل ہونے کی بنا پر انھوں نے اس کمائی کو اختیار کیا تھا، اسی وجہ سے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات فرمانے کے بعد کہ ہاتھ کی کمائی سب سے بہتر ہے، داود علیہ السلام کا تذکرہ اس کی دلیل کے طور پر فرمایا ہے۔ صحیح بخاری میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص اپنی کمر پر لکڑی کا گٹھا اٹھا کر لائے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے کہ کسی سے بھیک مانگے، وہ اس کو دے یا نہ دے۔‘‘ رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: کون سی کمائی سب سے زیادہ پاکیزہ ہے؟ فرمایا: ’’آدمی کا اپنے ہاتھ سے کام کرنا اور شریعت کے مطابق ہر حلال تجارت۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے "بلوغ المرام" میں کہا ہے کہ اس حدیث کو بزار رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے اور حاکم رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے۔