کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 656
حتی إذا شبع قاء، ثم عاد في قیئہ )) [1] (رواہ أبو داود والترمذي و النسائي و ابن ماجہ، و صححہ الترمذي) [عبد الله بن عمر اور عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ بلاشبہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کے لیے جائز نہیں ہے کہ (کسی کو) کوئی چیز دے کر واپس لے لے، سوائے والد کے، جو کچھ وہ اپنی اولاد کو دیتا ہے (اسے واپس لے سکتا ہے) اور جو شخص تحفہ دے کر واپس لیتا ہے، وہ کتے کی طرح ہے جو کھاتا ہے حتی کہ جب ضرورت سے زیادہ سیر ہوجاتا ہے تو قَے کرتا ہے، پھر اپنی قَے کو چاٹنے لگتا ہے] واما موافقت فقہ حنفیہ پس بدو جہت یکی آنکہ ایں ہبہ بذی رحم محرم خوشحال منڈل است و ہبہ بذی رحم محرم بر وفق فقہ حنفیہ لازم میگردد وحق رجوع ازاں ساقط میشود۔ دوم آنکہ واہب یعنی خوشحال منڈل بعد ہبہ بمرد و چوں واہب بعد ہبہ بمیرد ہبہ او لازم میگردد و حق رجوع ازاں سقوط می پذیرد۔ [رہی فقہ حنفی کے ساتھ اس کی موافقت تو وہ دو طرح ہے: ایک تو ایسے کہ یہ ذی رحم رشتے دار خوشحال منڈل کا ہبہ ہے اور ذی رحم رشتے کا ہبہ فقہ حنفی کے مطابق لازم ہوجاتا ہے، اس سے رجوع کرنے کا حق ساقط ہوجاتا ہے اور دوسرا اس لحاظ سے کہ ہبہ کرنے والا خوشحال منڈل ہبہ کرنے کے بعد فوت ہوگیا اور جب ہبہ کرنے والا ہبہ کرنے کے بعد فوت ہوا تو اس کا ہبہ لازم ہوجاتا ہے اور اس سے رجوع کا حق ختم ہوجاتا ہے] در ہدایہ مع الکفایہ (۳/ ۱۷۴ مطبوعہ دہلی) میگو ید: ’’و إن وھب ھبۃ لذي رحم محرم منہ لم یرجع فیھا لقولہ علیہ السلام إذا کانت الھبۃ لذي رحم محرم منہ لم یرجع فیھا، ولأن المقصود صلۃ الرحم وقد حصل‘‘ اھ [ہدایہ میں ہے: اگر وہ (واہب) کسی محرم رشتے دار کے لیے ہبہ کرے تو وہ اسے واپس نہیں لے سکتا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جب ہبہ محرم رشتے دار کے لیے ہو تو وہ اس میں رجوع نہیں کر سکتا، کیونکہ اس ہبہ کا مقصود صلہ رحمی ہے تو وہ اس ہبے کے ساتھ حاصل ہوچکا ہے] و نیز درآں میگوید: ’’وإذا وھب ھبۃ لأجنبي فلہ الرجوع فیھا (إلی قولہ) إلا أن یعوضہ عنھا۔۔۔ إلی قولہ: … یموت أحد المتعاقدین لأن بموت الموھوب لہ ینتقل الملک إلی الورثۃ فصار کما إذا انتقل في حال حیاتہ وإذا مات الواھب فوارثہ أجنبي عن العقد إذ ھو ما أوجبہ‘‘ انتھی [نیز ہدایہ کے مولف کہتے ہیں : جب وہ کسی اجنبی (غیر محرم رشتے دار) کو ہبہ کرے تو اسے واپس لینا جائز ہے۔۔۔ الا یہ کہ وہ اس کا عوض دے۔۔۔ متعاقدین (واہب و موہوب لہ) میں سے کوئی ایک فوت ہوجائے،
[1] سنن أبي داود (۳۵۳۹) سنن الترمذي (۲۱۳۲) سنن النسائي (۳۶۹۰) سنن ابن ماجہ (۲۳۷۷)