کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 654
’’ولو عوض عن جمیع الہبۃ قلیلاً کان العوض أو کثیراً، فإنہ یمنع الرجوع‘‘ و اللّٰه تعالیٰ أعلم [اگر وہ تمام ہبہ کے عوض دے دے، وہ عوض تھوڑا ہو یا زیادہ تو وہ رجوع کو روک دیتا ہے] کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۱۱؍ شعبان ۱۳۲۷ھ) سوال: چہ مے فرمایند علماے دین و مفتیانِ شرع متین اندریں مسئلہ شخصی معین الحق نامی کہ ابن الابن مسمی خوشحال منڈل است مدتے شد پدرش کہ بیان الدین منڈل بود رو بروے جد شاں خوشحال منڈل بوقتِ طفولیت معین الحق فوت کردہ پس جد شاں خوشحال منڈل معین الحق را پروروش کردہ و تعلیم و تعلم ہم نمودہ ہر گاہ کہ بسن بلوغ رسیدہ ہمہ اشیاء منقولہ و غیر منقولہ میان ایشاں و عم ایشاں عبد الغفور منڈل کہ پسر دیگر خوشحال منڈل است مساوات و نصف نصف تقسیم نمودہ و قابض گردانیدہ تخمینا تامدت شانزدہ سال بحیات ماندہ و اکثر اوقات خورد و نوش و نشست و بر خاست با ینجانب و استدعاے خدمت ہم از ینجانب نمودہ حتی کہ قبل وفات خوشحال منڈل بسلامتی ہوش خود اکابر و اصاغر موضع خود را طلبیدہ حاضران مجلس را گفتہ کہ شمایاں خوب میدانید کہ من معین الحق را کہ ابن الابن من است نصف و پسر دیگرم عبدالغفور را نصف و مساوات اشیاء منقولہ و غیر منقولہ خود تقسیم کردہ دادہ ام وہم بنا بر آئندہ اینک گواہ باشند کہ معین الحق را باعث حضوری خدمت من و شریک در یسر و عسر و دبون من نصف ہمہ اشیاء منقولہ و غیر منقولہ خود دادم و نصف بعبد الغفور دادم پس در چنیں صورت ایں ہبہ ہبۂ بلا عوض ست یا بالعوض و اگر شق ثانی باشد معین الحق مذکور مستحق نصف میتواند شد یا نہ و اگر وصیت است مستحق چہ قدر خواہد شد و مخفی نماند کہ ہر دو حسب تقسیم پدر وجد خود در ہمہ اشیاء متصرف و قابض است۔ [کیا فرماتے ہیں علماے دین اور مفتیانِ شرع متین اس مسئلے میں کہ معین الحق نامی ایک شخص خوشحال منڈل نامی شخص کا پوتا ہے۔ مدت ہوئی ہے کہ معین الحق کا والد بیان الحق منڈل اس کی صغر سنی میں اس کے دادے خوشحال منڈل کے سامنے فوت ہوگیا۔ پس معین الحق کے دادے خوشحال منڈل نے اس کی پرورش کی اور اس کے تعلیم و تعلم کا بندوبست کیا، حتی کہ وہ سن بلوغت کو پہنچ گیا۔ خوشحال منڈل نے منقولہ اور غیر منقولہ تمام اشیا معین الدین اور معین الحق کے چچا اپنے دوسرے بیٹے عبد الغفور منڈل کے درمیان برابر برابر نصف نصف تقسیم کر کے ان کو ان اشیا کا مالک بنا دیا۔ وہ اس واقعے کے تقریباً سولہ سال بعد تک زندہ رہا۔ اس دوران میں خورو نوش اور نشست برخاست کے اکثر اوقات میں معین الدین ہی اپنے دادے کی خدمت بجا لاتا رہا، حتی کہ خوشحال منڈل نے اپنی موت سے قبل اپنے ہوش و حواس کی سلامتی کے ساتھ اپنے علاقے کے تمام چھوٹے بڑوں کو جمع کیا اور حاضرینِ مجلس سے کہا: تم لوگ خوب اچھی طرح جانتے ہو کہ میں نے اپنے پوتے معین الحق اور اپنے دوسرے بیٹے عبد الغفور کو اپنی منقولہ اور غیر منقولہ تمام اشیا نصف نصف برابر تقسیم کر کے دے دی ہیں ، لہٰذا تم اس پر آیندہ کے لیے