کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 653
ہے، جس کی نسبت موت کے بعد کی طرف ہے اور اس وقت وہ وارث ہوگی۔ وارث کے حق میں وصیت بغیر (دیگر وارثوں کی) اجازت کے، باطل ہے۔ رہا ہبہ تو اگرچہ بظاہر اس کی اجازت ہے، لیکن حکماً وہ اس چیز کی طرح ہے، جس کی نسبت موت کے بعد کی طرف ہے، کیونکہ وہ وصیتوں کے قائم مقام ہے، اس لیے کہ وہ ایسا تبرع ہے، جس کا حکم موت کے وقت لاگو ہوتا ہے] 2۔ اگر واہب نے یہ ہبہ اپنی بعض اولاد کو یا کسی دیگر وارث کو کیا ہے تو ہبہ مذکور بغیر اجازت بقیہ ورثہ باطل و ناجائز ہے، نہ یہ واہب کے کل مال میں جاری ہوگا اور نہ ثلث مال میں ، جیسا کہ جواب اول سے ظاہر ہوا اور اگر واہب نے یہ ہبہ کسی غیر وارث کو کیا ہے تو در صورت عدم اجازت ورثہ کے اس ہبہ کو یہ ہبہ واہب کے صرف ثلث مال میں جاری ہوگا، نہ کہ کل مال میں ، اس لیے کہ ہبہ مذکور حکماً وصیت ہے، جیسا کہ جواب سوال اول میں مذکور ہوا اور وصیت بلا اجازتِ ورثہ صرف ثلث مال میں جاری ہوتی ہے، نہ کہ کل مال میں اورنہ زائد از ثلث مال میں ۔ فتاویٰ عالمگیری (۶/ ۱۳۹ مطبوعہ کلکتہ) میں ہے: ’’تصح الوصیۃ لأجنبي من غیر إجازۃ الورثۃ کذا في التبیین، ولا تجوز بما زاد علیٰ الثلث إلا أن یجیزہ الورثۃ بعد موتہ وہم کبار۔۔۔ کذا في الہدایۃ‘‘[1] [وارثوں کی اجازت کے بغیر اجنبی کے لیے وصیت کرنا صحیح ہے۔ تبیین میں ایسے ہی ہے۔ یہ وصیت ایک تہائی مال سے زیادہ کی جائز نہیں ہے الا یہ کہ اس کے وارث اس کی موت کے بعد اجازت دیں ، اس حال میں کہ وہ بڑے ہوں ۔۔۔ الخ ہدایہ میں ایسے ہی ہے] ’’الدر المختار‘‘ بر حاشیہ طحطاوی (۴/ ۳۱۵ مطبوعہ مصر) میں ہے: ’’وتجوز بالثلث للأجنبي عند عدم المانع، وإن لم یجز الوارث ذلک لا الزیادۃ علیہ إلا أن یجیز ورثتہ بعد موتہ‘‘ و اللّٰه تعالیٰ أعلم [مانع نہ ہونے کی صورت میں اجنبی کے لیے تہائی مال کی وصیت کرنا جائز ہے، اس سے زیادہ کی نہیں ، اگرچہ وارث اس کی اجازت نہ دیں ، ہاں اگر وارث اس کی موت کے بعد اس (تہائی سے زیادہ وصیت) کی اجازت دے دیں (تو جائز ہے)] 3۔ ہبہ بالعوض میں بالخصوص قرآن مجید کو عوض میں دینا تو کتبِ فقہ حنفیہ میں میری نظر سے نہیں گزرا ہے، لیکن کتبِ فقہ حنفیہ میں یہ امر مصرح ہے کہ ہبہ بالعوض میں عوض شے یسیر بھی کافی ہے اور شے یسیر میں قرآن مجید بھی داخل ہے۔ فتاویٰ قاضی خان (۴/ ۱۸۷ مطبوعہ کلکتہ) میں ہے: ’’یصح التعویض بشيء یسیر أو کثیر‘‘ [عوض میں تھوڑی یا زیادہ شَے درست ہے] فتاویٰ عالمگیری (۴/ ۵۵۱ مطبوعہ کلکتہ) میں ہے:
[1] الھدایۃ (۴/ ۲۳۲)