کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 644
[امام مسلم رحمہ اللہ نے بیان کیا ہے کہ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضر موت (قبیلہ) کندہ کے دو آدمی نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تو حضرمی نے کہا: اے الله کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ شخص میرے باپ کی زمین پر قابض ہوگیا ہے۔ کندی نے کہا: یہ میری زمین ہے اور میرے قبضے میں ہے، میں ہی اسے کاشت کرتا ہوں ، اس کا اس میں کوئی حق نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرمی سے کہا: کیا تیرے پاس کوئی دلیل (و گواہی) ہے؟ اس نے کہا: نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو تمھیں اس کی قسم قبول کرنی ہوگی۔‘‘ اس نے کہا: یا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ فاجر آدمی ہے، اسے کوئی پروا نہیں کہ کیا قسم کھا رہا ہے، یہ کسی چیز سے پرہیز نہیں کرتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمھارے لیے اس کی طرف سے بس یہی ہے ( کہ وہ قسم کھائے)۔‘‘ چنانچہ وہ قسم کھانے کے لیے تیار ہوگیا۔ جب اس نے پشت پھیری تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس نے قسم کھا لی کہ ظلم سے اس کا مال کھا لے تو یہ الله تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس سے رخ پھیرے ہوئے ہوگا] حدیث آخر: أخرجہ الأئمۃ الستۃ في کتبھم عن الأشعث بن قیس قال: کان بیني وبین رجل من الیھود أرض فجحدني فقدمتہ إلی النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم فقال لي صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( ألک بینۃ؟ )) قلت: لا فقال صلی اللّٰه علیہ وسلم للیھودي: (( احلف )) قلت: یا رسول اللّٰه ! إذا یحلف ویذھب بمالي، فأنزل اللّٰه تعالیٰ:﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا﴾ [آل عمران: ۷۷] إلی آخر الآیۃ۔[1] [ائمہ ستہ نے اپنی کتابوں میں اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ سے ایک اور روایت بیان کی ہے، انھوں نے فرمایا: زمین کا ایک ٹکڑا میری اور یہودی کی مشترکہ ملکیت تھا۔ اس نے میرا حصہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ میں نے اسے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: ’’کیا تیرے پاس کوئی گواہ ہے؟‘‘ میں نے کہا: نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے کہا: ’’قسم کھا۔‘‘ میں نے کہا: اے الله کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ تو (جھوٹی قسم کھا کر) میرا مال لے لے گا؟ تو الله تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا﴾ (بے شک جو لوگ الله کے عہد اور اپنی قسموں کے عوض تھوڑی قیمت لیتے ہیں )] وأخرج البیھقي في سننہ عن ابن عباس قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( لو یعطی الناس بدعواھم لادعی رجال أموال قوم و دمائھم لکن البینۃ علی المدعي والیمین علی من أنکر )) [2] (تخریج الہدایۃ للزیلعي: ۲/ ۲۱۶) [امام بیہقی رحمہ اللہ نے اپنی سنن میں عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۲۲۸۵) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۳۸) سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۲۴۳) سنن الترمذي، رقم الحدیث (۱۲۶۹) [2] سنن البیھقي (۱۰/ ۲۵۲)