کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 64
یہاں موجود شخص غیر حاضر کو بھی یہ پیغام پہنچا دے۔‘‘ پھر خون اور مال کی حرمت کے سلسلے میں (بیہقی نے) مکمل حدیث روایت کی ہے اور کہا ہے کہ اس کی سند میں راوی مجہول ہے۔
معجم طبرانی اوسط و صغیر میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب قیامت کا دن ہوگا، الله ایک اعلان کرنے والے کو حکم دے گا تو وہ اعلان کرے گا: سن لو! بے شک میں نے ایک نسب مقرر کیا تھا اور ایک نسب تم نے بنایا تھا، چنانچہ میں نے تم میں سے سب سے زیادہ اس شخص کو معزز بنایا تھا، جو تم میں سب سے زیادہ پرہیز گار ہے، لیکن تم نے اسے تسلیم کرنے سے انکار کیا اور صرف یہی کہا کہ فلاں شخص فلاں شخص سے بہتر ہے۔ چنانچہ آج کے دن میں اپنا (مقرر کیا ہوا) نسب بلند کروں گا اور تمہارے (طَے کردہ) نسب کو پست کروں گا۔ اس حدیث کو امام بیہقی رحمہ اللہ نے مرفوعاً اور موقوفاً دونوں طرح سے بیان کیا اور کہا ہے کہ اس کا موقوف ہونا ہی محفوظ اور درست ہے۔‘‘
دیکھو! ان احادیث میں مسلمان کو کم تر سمجھنے پر کتنی زجر و توبیح مذکور ہے اور یہ کہ کسی ایک کو، خواہ وہ کوئی ہو، دوسرے پر تقوے کے سوا کوئی برتری حاصل نہیں ہے۔ قطع نظر اس بات سے کہ کوئی نبی اس پیشے سے وابستہ نہیں تھا تو ان کے علاوہ جو شخص ایسے پیشے سے منسلک ہے، کیا وہ اس کی قدر و منزلت کو کم کرنے والا ہے؟ یہ تو صریحاً بہتان طرازی ہے۔ یقینا کئی صحابہ کرام اور تابعین عظام وغیرہم چمڑا رنگنے، بنائی، بوجھ برداری، لکڑیاں بیچنے اور اٹھانے، جوتا سازی اور گوشت فروشی کے پیشے سے منسلک تھے۔
صحیح مسلم میں جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہما کی حدیث مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیوی زینب بنت جحش کو دیکھا کہ وہ کھال کو دباغت دے رہی ہیں ، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اپنی حاجت پوری کی۔
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں مذکور لفظ (( تَمْعَسُ )) کا معنی ہے کہ وہ چمڑا رنگ کر اس کی صفائی کر رہی تھیں اور ’’المنیئۃ‘‘ کا معنی وہ چمڑا جسے رنگنا شروع کیا جائے۔
صحیح بخاری و مسلم، سنن ابی داود و ترمذی اور نسائی میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا (کی لونڈی) کو صدقے میں ایک بکری دی گئی تو وہ مر گئی، پھر رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اس بکری کے پاس سے گزرے تو فرمایا: تم نے اس کی کھال لے کر اسے رنگ کیوں نہیں لیا؟ تو انھوں نے کہا کہ وہ مردار ہے؟ فرمایا: اس کا صرف کھانا حرام ہے۔ مسند احمد کی ایک روایت میں ہے کہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی ایک بکری مر گئی تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اس کی کھال سے فائدہ کیوں نہیں اٹھایا اور اس کو رنگ کیوں نہیں لیا؟ کیونکہ وہ اس کو پاکیزہ بنا دیتا ہے۔
صحیح بخاری، مسند احمد اور سنن نسائی میں سیدنا عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ام المومنین سودہ رضی اللہ عنہا نے کہا:
’’ہماری ایک بکری مر گئی تو ہم نے اس کا چمڑا رنگ لیا، پھر ہم اس میں ہمیشہ نبیذ بناتے رہے، حتی کہ وہ