کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 631
کرے تو حاکم اس کو وصول کرنے پر مجبور کرے اور اگر مضارب نے اس مضاربت میں ہنوز ربح حاصل نہیں کیا ہے تو اس پر وصول کرنا واجب نہیں ہے۔ ہاں اس پر واجب ہے کہ رب المال کو دام وصول کرنے میں اپنا وکیل کر دے کہ رب المال خود وصول کر لے۔ ’’وإذا افترقا، وفي المال دیون، وقد ربح المضارب فیہ، أجبرہ الحاکم علی اقتضاء الدیون، لأنہ بمنزلۃ الأجیر، والربح کالأجر لہ، وإن لم یکن لہ ربح لم یلزمہ الاقتضاء، لأنہ وکیل محض، والمتبرع لا یجبر علی إیفاء ما یتبرع بہ، ویقال لہ: وکل رب المال في الاقتضاء، لأن حقوق العقد ترجع إلی العاقد فلا بد من توکیلہ وتوکلہ کیلا یضیع حقہ‘‘ (ہدایہ: ۳/ ۲۹۴) [اگر وہ جدا ہوئے، حالانکہ مضاربت میں لوگوں پر قرضے ہیں اور مضارب نے اس میں نفع بھی کمایا ہے تو حاکم اس کو ان قرضوں کے تقاضے پر مجبور کرے گا، کیونکہ وہ (مضارب) بمنزلہ اجیر کے ہے اور نفع اس کی اجرت کے مثل ہے۔ اگر مضارب کے لیے نفع نہ ہو تو لوگوں سے قرضے کا تقاضا کرنا اس پر لازم نہیں ہے، اس لیے کہ وہ تو محض وکیل بلا اجرت ہے اور جس نے بطورِ احسان کوئی کام کیا، اس پر اس کے پورا کرنے کے لیے جبر نہیں ہو سکتا ہے۔ لیکن مضارب کو یہ حکم دیا جائے گا کہ وہ مال والے کو تقاضے کے لیے وکیل کر دے، کیونکہ جو شخص جس معاملے کا عقد کرے تو اس معاملے کے حقوق اسی عاقد کی طرف لوٹتے ہیں تو اس کا وکیل کرنا یا وکالت قبول کرنا لازم ہے، تاکہ مالک کا حق ضائع نہ ہو] 4۔ ایسی صورت میں رب المال اپنی اس رقم کو جو مضارب کھا لیا کرتا تھا، بقدر اصل و نفع رسدی کے بطور تاوان مضارب سے وصول کرے، کیونکہ مضارب اس صورت میں غاصب ہے اور غاصب پر تاوان واجب ہے۔ ’’وإذا خالف (المضارب) کان غاصبا لوجود التعدي منہ علی مال غیرہ‘‘ (ہدایہ: ۳/ ۲۵۵) [اگر اس (مضاربب) نے مال والے کے حکم کی مخالفت کی تو وہ غاصب شمار ہوگا، کیونکہ اس کی طرف سے غیر کے مال پر تعدی پائی گئی] ’’ثم إن کان (الغصب) مع العلم فحکمہ المأثم والمغرم، وإن کان بدونہ فالضمان، لأنہ حق العبد فلا یتوقف علی قصدہ، ولا إثم لأن الخطأ موضوع‘‘ (ہدایہ: ۳/ ۳۷۰) [پھر اگر اس نے جان بوجھ کر یہ (غصب) کیا ہو تو اس کا حکم یہ ہے کہ غاصب گناہ گار اور ضامن ہوگا اور اگر بغیر جانے ہو تو حکم یہ ہے کہ ضامن ہوگا، کیونکہ یہ بندے کا حق ہے تو اس کے قصد پر موقوف نہیں ہے اور اس پر گناہ نہیں ہوگا، اس لیے غلطی سے جو فعل سرزد ہو اس کا گناہ اٹھا دیا گیا ہے] اگر مضاربت فسخ ہوچکی ہے اور مضارب اس مضاربت میں ربح حاصل کر چکا تھا تو مضارب پر واجب ہے کہ