کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 63
امام بیہقی رحمہ اللہ نے حسن بصری رحمہ اللہ سے مرسل حدیث روایت کی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یقینا لوگوں کا مذاق اڑانے والوں میں سے ایک شخص کے لیے آخرت میں جنت کا ایک دروازہ کھولا جائے گا، پھر اسے کہا جائے گا: ادھر آؤ! ادھر آؤ! جب وہ اپنے دکھ اور تکلیف کے ساتھ آئے گا تو اس کے سامنے اسے بلند کر دیا جائے گا۔ پھر اس کے لیے ایک دروازہ کھولا جائے گا تو اسے کہا جائے گا: ادھر آؤ! ادھر آؤ! تو وہ ناامیدی کی بنا پر اس کے پاس نہیں آئے گا۔‘‘ امام احمد اور بیہقی رحمہما اللہ نے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی حدیث روایت کی ہے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمھارے یہ نسب کسی کے لیے باعثِ عار نہیں ہیں ۔ تم آدم کی اولاد ہو، جیسے ایک صاع دوسرے صاع کے برابر ہوتا ہے۔ کسی کو دوسرے پر دین یا صالحیت کے علاوہ کسی لحاظ سے کوئی برتری حاصل نہیں ہے۔‘‘ امام بیہقی رحمہ اللہ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں : ’’کسی کو دوسرے پر دین یا نیک عمل کے علاوہ کسی لحاظ سے برتری حاصل نہیں ہے۔ آدمی (کے برا ہونے) کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ فحش گو، زبان دراز اور بخیل ہو۔‘‘ اسی کی ایک دوسری روایت میں ہے: ’’کسی کو دوسرے پر دین یا تقوے کے سوا کوئی برتری حاصل نہیں ہے۔ کسی شخص (کے برا ہونے) کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ زبان دراز، فحش گو اور بخیل ہو۔‘‘ مذکورہ بالا حدیث میں مذکور لفظ (( طف الصاع )) کا مطلب ہے کہ تم ایک دوسرے کے قریب ہو، جیسا کہ ترغیب و ترہیب میں ہے۔ مسند احمد میں سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے حدیث مروی ہے کہ یقینا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دیکھو! تم کسی سفید اور نہ کالے رنگ والے سے بہتر ہو، البتہ تم اس پر تقوے کی بنا پر برتری حاصل کر سکتے ہو۔‘‘ حافظ منذری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کے روات ثقہ ہیں ، البتہ ابوبکر بن عبد الله بن مزنی نے ابو ذر سے نہیں سنا۔ امام بیہقی رحمہ اللہ نے جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہما سے حدیث بیان کی ہے کہ انھوں نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایامِ تشریق کے درمیان والے دن میں خطبہ ارشاد فرمایا تو کہا: ’’لوگو! یقینا تمھارا رب ایک ہے اور یقینا تمھارا باپ بھی ایک ہے۔ سن لو! کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر، کسی سفید کو کالے پر اور نہ کالے کو سفید پر کوئی برتری حاصل ہے، سوائے تقوے کے۔ بے شک تم میں سے الله کے نزدیک سب سے زیادہ معزز وہ شخص ہے، جو تم میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔ سن لو! کیا میں نے (رب کا پیغام) پہنچا دیا ہے؟ انھوں نے کہا: کیوں نہیں ! اے الله کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! فرمایا: پس